خاص دوست کی پانچ علامات:از:قاری محمد اکرام

خاص دوست کی پانچ علامات:
امام غزالی رحمہ اﷲ ارشاد فرماتے ہیں کہ جس شخص کو خاص دوست بنا یا جائے،اس میں پانچ چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔
(۱)…عقل مند ہو کیونکہ عقل ہی اصل سرمایہ ہے…بے وقوف کو دوست بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ جہالت اس کی دولت ہوتی ہے اور وہ لوگوں سے تعلق توڑنے والا ہوتا ہے۔
(۲)…دوسری چیز جو کسی خاص دوست میں ہونی چاہیے، وہ یہ کہ اس کے اخلاق اچھے ہوں، اس لیے کہ جب اخلاق خراب ہوں تو وہ عقل پر بعض اوقات حاوی ہو جاتے ہیں۔ ایک آدمی جو سمجھ دار ہے، ہر بات کو خوب سمجھتا ہے لیکن غصہ ، شہوت اور بخل وغیرہ اسے عقل کا کام کرنے نہیں دیتے۔
(۳)…تیسری چیز یہ کہ وہ فاسق نہ ہو، اس لیے کہ جو شخص اﷲ تعا لیٰ سے نہ ڈرتا ہو …اس کی دوستی کا کوئی اعتبار نہیں کہ کب کسی مصیبت میں مبتلا کر دے۔
(۴)…وہ بدعتی نہ ہو یعنی دین میں کمی بیشی کرنے والا نہ ہو، ایسے شخص سے تعلق رکھنے کی وجہ سے اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں بدعت کے اثرات آپ میں نہ آجائیں ، کیونکہ یہ ایک پھیلنے والی بیماری ہے…بدعتی سے تعلقات نہیں رکھنے چاہییں اور اگر ہوں توفوراً توڑ لینے چاہییں ۔
(۵)…وہ دنیا کمانے کا حریص نہ ہو…یعنی وہ دنیادی لالچ میں گرفتار نہ ہو اس کی صحبت ایک قتل کرنے والازہر ہے، ایسے شخص سے تعلقات بنائے رکھنے میں خطرہ یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کا مزاج بھی اس کی طرح ہو جائے ۔ انسانی مزاج کی یہ فطرت ہے کہ وہ غیر محسوس طور پر دوسروں کے اثرات قبول کر لیتا ہے۔