معاملات


دفتر کی اسٹیشنری گھر میں استعمال کرنا

س… سرکاری ملازمین کو دفتروں میں جو اسٹیشنری ملتی ہے کبھی کام کم ہونے کی وجہ سے پوری طرح سرکاری استعمال میں نہیں آسکتی، پھر دُوسرے ماہ اور سامان مل جاتا ہے، چنانچہ فاضل اسباب لوگ گھر لے جاکر بچوں کے استعمال میں دے دیتے ہیں، کیا یہ تمام اشیاء ملازمین کے ذاتی حقوق کی مد میں آتی ہیں اور ان کا ذاتی اور گھریلو استعمال اسلامی اُصولوں کے مطابق جائز ہے یا نہیں؟

ج… سرکاری سامان کو گھر لے جانا دُرست نہیں، اِلَّا یہ کہ سرکار کی طرف سے اس کی اجازت ہو۔

سرکاری کوئلہ استعمال کرنے کی بجائے اس کے پیسے استعمال کرلینا کیسا ہے؟

س… میں سرکاری ملازم ہوں، ہمیں سردی کے موسم میں حکومت سے کوئلے کے لئے بجٹ منظور ہوتا ہے، یہ کوئلہ صرف سرد علاقوں کے لئے منظور ہوتا ہے، چونکہ میں ضلع سوات میں ملازمت کرتا ہوں جو کہ انتہائی سرد علاقہ ہے اور جنوری سے لے کر مارچ تک یہاں بہت سردی ہوتی ہے اور ہمیں کوئلہ جلانا ان مہینوں میں درکار ہوتا ہے، لیکن اس وقت حکومت ہمیں کوئی رقم مہیا نہیں کرتی اور پھر بعد میں جون کے مہینے میں روپے ملتے ہیں۔ اس کا طریقہٴ کار اس طرح ہے کہ حکومت ایک آدمی کو ٹھیکہ دیتی ہے کہ آپ ان سرکاری دفاتر کو کوئلہ مہیا کریں، لیکن ٹھیکے دار کوئلہ مہیا نہیں کرتا بلکہ وہ اپنے کاغذات میں واضح کرتا ہے کہ میں نے کوئلہ مہیا کیا، حالانکہ نہ ٹھیکے دار کوئلہ مہیا کرتا ہے اور نہ ہی دفتروں میں کوئلہ جلایا جاتا ہے بلکہ جب جون کے مہینے میں بجٹ منظور ہوتا ہے تو ٹھیکے دار اس سے اپنا کمیشن لیتا ہے اور باقی روپے ہم آپس میں تقسیم کرتے ہیں، حالانکہ یہ رقم ہمیں کوئلے کے لئے دی جاتی ہے۔ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ: “یہ رقم ہمارے لئے جائز ہے کیونکہ سردی کے دنوں میں ہم نے سردی برداشت کی اور اپنے لئے بچت کی لہٰذا اس میں کوئی حرج نہیں۔” اور بعض کہتے ہیں کہ: “نقد حالت میں اس کا لینا جائز نہیں ہے، کیونکہ ہم نے کوئلہ جلایا نہیں تو رقم کس چیز کی لیں گے؟” آپ حضرات فیصلہ کریں۔

ج… چونکہ بجٹ میں دیگر مصارف کے ساتھ اس مد میں بھی رقم رکھی جاتی ہے اور حکومت کی جانب سے اس کا باقاعدہ ٹھیکہ دیا جاتا ہے اور چونکہ ٹھیکے دار اس مد کی رقم سرکاری خزانے سے وصول کرتا ہے، اس لئے اس رقم کا لینا صارفین کا حق ہے۔ رہا یہ کہ ضرورت کے وقت کوئلہ مہیا نہیں کیا گیا اور آپ حضرات نے اس کے بغیر سردی کا موسم گزارا، یہ حکومت کی کارکردگی کا نقص ہے یا ٹھیکے دار کی نااہلی۔ آپ لوگوں کو اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے اور اس نظام میں جو خرابی ہے اس کی اصلاح کرانی چاہئے تاکہ ٹھیکے دار بروقت کوئلہ مہیا کرے۔ بہرحال جب اس مد کی رقم سرکاری خزانے سے نکالی جاچکی ہے، اس کا وصول کرنا آپ حضرات کے لئے صحیح ہے۔

سرکاری گاڑی کا بے جا استعمال

س… میں ایک سرکاری ملازم ہوں، عہدہ اور تنخواہ کے لحاظ سے مجھے کار رکھنے کا حق حاصل ہے، حکومت کی طرف سے کار الاوٴنس ۲۸۵ روپے ماہوار ملتا ہے، لیکن میں اپنی گاڑی سے دفتر نہیں آتا ہوں، دفتر آنے جانے کے لئے سرکاری گاڑی استعمال کرتا ہوں جس کے لئے جواز یہ پیدا کرتا ہوں کہ سرکاری فائل لے جانی ہوتی ہے، اس طرح سرکاری گاڑی کے استعمال پر تقریباً دو ہزار روپے ماہوار خرچ آتا ہے۔ آپ برائے کرم احتساب کے حوالے سے بتائیے کہ ایک مسلمان ہوتے ہوئے کیا یہ کار الاوٴنس لینا میرے لئے حلال ہے؟ دُوسرے سرکاری گاڑی کا اس طرح جواز پیدا کرکے استعمال کرنا کہاں تک جائز ہے؟ چونکہ میں اس دن سے ڈرتا ہوں جب احتساب کیا جائے گا، اس لئے خداوند کریم کی خوشنودی حاصل کرنے اور احتساب سے بچنے کے لئے مجھ کو کیا کرنا چاہے؟

ج… اُصول یہ ہے کہ سرکاری املاک کو انہی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے، جن کی سرکار کی طرف سے اجازت ہے۔ آپ سرکاری گاڑی کے استعمال کو اس اُصول پر منطبق کرلیجئے، اگر کار الاوٴنس کے ساتھ آپ کو سرکاری گاڑی کے استعمال کی اجازت نہیں تو یہ استعمال غلط اور لائقِ موٴاخذہ ہے۔

سرکاری طبّی اِمداد کا بے جا استعمال

س… اکثر سرکاری اور نجی اداروں میں دُوسری سہولتوں کے ساتھ طبّی سہولت بھی مفت فراہم کی جاتی ہے، اور دیکھنے میں آیا ہے کہ ملازمین ان سہولتوں کا بے جا استعمال، خصوصاً طبّی سہولت کا، اس طرح کرتے ہیں کہ اپنی غلط بیانی سے بیماری بتاکر یا پھر ڈاکٹر کو بھی اس اسکیم میں شامل کرکے اپنے نام بہت ساری دوائیاں لکھوالیتے ہیں، اور پھر ان دوائیوں کو میڈیکل اسٹور والوں کو ہی بیچ کر سستے داموں میں ہی اپنی ضرورت کی کچھ اور چیزیں خرید لیتے ہیں، اور یہ کام اتنی حجت سے کیا جاتا ہے کہ اکثر ملازمین اسے اپنا حق سمجھتے ہیں اور اسے بُرائی کہنا ان کے لئے گالی دینے کے برابر بن جاتا ہے۔ مولانا صاحب! ایسا مال جو کہ جھوٹ بول کر اور ادارے کو دھوکا دے کر حاصل کیا جائے رزقِ حلال کہا جاسکتا ہے؟ اور اس کے بدلے میں جو مال حاصل کیا جائے جائز ہے؟

ج… آپ کے سوال کا جواب تو اتنا واضح ہے کہ مجھے جواب لکھتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ یہ تو ظاہر ہے کہ سرکاری یا نجی اداروں نے جو طبّی سہولتیں فراہم کی ہیں وہ بیماروں کے لئے ہیں، اب جو شخص بیمار ہی نہیں اس کا ان مراعات میں کوئی حق نہیں، اگر وہ مصنوعی طور پر بیمار بن کر علاج کے مصارف وصول کرتا ہے تو چند کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ اوّل: جھوٹ اور جعل سازی۔ دوم: ادارے کو دھوکا اور فریب دینا۔ سوم: ڈاکٹر کو رشوت دے کر اس گناہ میں شریک کرنا۔ چہارم: ادارے کا ناحق مال کھانا۔ اور ان چاروں چیزوں کے حرام اور گناہِ کبیرہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں اور جس کمائی میں یہ چار گناہ شامل ہوں گے اس کے ناپاک، ناجائز اور بے برکت ہونے میں کیا شک ہے․․․؟ اللہ تعالیٰ ہمارے مسلمان بھائیوں کو عقل اور ایمان نصیب فرمائے کہ وہ حلال کو بھی حرام کرکے کھاتے ہیں․․․!

فارم اے کی فروخت شرعاً کیسی ہے؟

س… میں حال ہی میں سعودی عرب سے واپس آیا ہوں، وہاں پر حکومتِ پاکستان کی طرف سے ہمیں ایک سہولت یہ ہے کہ جس کو بھی وہاں پر دو سال کا عرصہ گزر جاتا ہے اس کو گفٹ اسکیم مل جاتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ہوتا یہ ہے کہ آپ اپنے خاندان کے کسی فرد کو ایک گاڑی گفٹ کرسکتے ہیں، اس کے لئے ایک فارم جس میں یہ لکھنا ہوتا ہے کہ کتنا عرصہ آپ کو یہاں ہوا ہے اور کس کے نام گاڑی بھیج رہے ہیں، پھر سفارت خانے سے تصدیق کروانی ہوتی ہے۔ کچھ لوگ تو گاڑی بک کرواکر پاکستان گاڑی پہنچنے پر اس کو فروخت کردیتے ہیں اور اکثریت یہ کرتی ہے کہ اس فارم کو پاکستان میں بیچ دیتے ہیں اور میرا بھی فارم بیچنے کا ارادہ ہے، تو دراصل میرے پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ فارم بیچنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس سے حاصل شدہ رقم جائز ہے کہ ناجائز؟ اگر رقم ناجائز ہے تو کیا میں فارم کو ضائع کردوں یا اس سے ملنے والی رقم کو کہیں اور خرچ کروں؟

ج… اس فارم کی حیثیت اجازت نامے کی ہے، اور اجازت نامہ قابلِ فروخت چیز نہیں، اس لئے اس کی خرید و فروخت صحیح نہیں۔

جعلی کارڈ استعمال کرنا

س… آج کل کالج کے کارڈ جو “کے ٹی سی” نے جاری کئے ہیں، وہ جعلی بنتے ہیں، ایسے کارڈ سے اصل کرائے کے جو پیسے بچتے ہیں وہ استعمال کرنا جائز ہے یا ناجائز؟

ج… جعلی کارڈ کا استعمال گناہِ کبیرہ ہے اور یہ بددیانتی اور خیانت کے زُمرے میں آئے گا۔

اسی طرح بعض لوگ ان کارڈوں کے ذریعہ ریل میں رعایتی ٹکٹ استعمال کرتے ہیں، یہ بھی گناہ ہے، جو اس قسم کی حرکت کا ارتکاب کرچکے ہیں ان کو چاہئے کہ اس کے بدلے صدقہ کردیں تاکہ بددیانتی کا گناہ معاف ہو۔

مالک کی اجازت کے بغیر چیز استعمال کرنا

س… عرض یہ ہے کہ ہمارا پیشہ دھوبی کا ہے، کسی کا کپڑا اس کی اجازت کے بغیر نہیں پہن سکتے، یہ بات ہر آدمی جانتا ہے، مگر ہمارے کاروبار میں اکثر یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی صاحب پر زیادہ پیسے (اُدھار) ہوگئے ہوں تو وہ اپنے کپڑے چھوڑ دیتے ہیں اور دوبارہ نہیں آتے، جس کی وجہ سے ہمارے پیسے رُک جاتے ہیں، تین مہینے کے بعد ہماری ذمہ داری ان کپڑوں پر سے ختم ہوجاتی ہے، ان تین مہینوں کے بعد کیا ہم ان کپڑوں کو پہن سکتے ہیں یا نہیں؟

ج… کپڑوں کے مالکوں کا تو آپ کو معلوم ہوتا ہے، پھر ان مالکوں تک کیوں نہیں پہنچاسکتے؟ اگر مالک کا پتا نہ ہو تو تین ماہ کے بعد وہ لقطے کے حکم میں ہے، لہٰذا مالک کی طرف سے صدقہ کردیں اور نیت یہ رکھیں کہ اگر مالک آگیا تو اس کو قیمت دے دُوں گا، اگر آپ مستحق ہیں تو خود بھی رکھ سکتے ہیں۔

چوڑیوں کا کاروبار کیسا ہے؟

س… چوڑیوں کا کاروبار کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ آج کل چوڑیوں کا کام فیشن میں شامل ہے اور دُکان پر لیڈیز اگر خریدتی ہیں اور پہنتی بھی ہیں، مردوں سے عورتوں کا چوڑیاں پہننا ٹھیک تو نہیں ہے، مگر اس وقت ذہن بالکل پاک ماحول میں ہوتا ہے جب انسان اپنی روزی پر کھڑا ہوتا ہے، اس کا ذہن گندے خیالات کی طرف مائل نہیں ہوتا۔ کیا اس لحاظ سے یہ کام کرنا دُرست ہے یا نہیں؟ اگر لیڈیز اپنا سائز دے کر چوڑیاں خرید لیں پھر یہ کام کیسا ہے؟ ان سے آدمی لین دین کرسکتا ہے یا نہیں؟ مجھے اُمید ہے کہ آپ اس پورے سوال کا جواب دے کر مجھے مطمئن کردیں گے۔ میری خود کی چوڑیوں کی دُکان ہے، نماز بھی پڑھتا ہوں، کیا اس کام کی کمائی حلال ہے؟ اس کام کی آمدنی سے انسان زکوٰة، خیرات دے سکتا ہے؟ قبول ہوگی یا نہیں؟ جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

ج… چوڑیوں کا فروخت کرنا تو جائز ہے، لیکن نامحرَم عورتوں کو چوڑیاں پہنانا جائز نہیں۔ دِل اور ماحول خواہ کیسا ہی پاک ہو، یہ فعل حرام ہے۔ اگر عورت اپنے سائز کی چوڑیاں دے جائے اور آپ اس سائز کی بناکر ان کے حوالے کردیں تو یہ جائز ہے۔

مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی بنانے والا سنار

س… سونے کی انگوٹھی وغیرہ لاکٹ، چین مرد کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اگر کوئی بھائی ہم سے آرڈر پر بنوانا چاہے تو بنانے والے پر کوئی گناہ تو نہیں؟

ج… سونے کی انگوٹھی بنانا جائز ہے، مرد کو اس کا پہننا حرام ہے، اس لئے آپ گناہگار نہ ہوں گے، لیکن اگر آپ مردانہ انگوٹھی بنانے سے انکار کردیں تو بہت ہی اچھا ہے۔

غیرشرعی لباس سینا شرعاً کیسا ہے؟

س… زید درزی کا کام کرتا ہے، اس کے پاس زنانہ، مردانہ کپڑے سینے کے لئے آتے ہیں، موجودہ دور کے مطابق اسے گاہک کی فرمائش کے مطابق ڈیزائن بناکر دینا پڑتا ہے، مثلاً زنانہ لباس تنگ، مردانہ پینٹ، پتلون، قمیص کالر والی وغیرہ تو کیا اس میں کاریگر، بنادینے کی وجہ سے گاہک کے ساتھ گناہگار ہوگا یا نہیں؟

ج… ایسے لباس کا تیار کرنا جس سے مرد یا عورت کے اعضائے مستورہ کی کیفیات (اُونچ نیچ) نظر آتی ہوں، صحیح نہیں۔ کاریگر پر پہننے کا اور تیار کرنے کا گناہ نہیں ہوگا، لیکن اعانت کرنے کا گناہ ہوگا۔ اس لئے بہتر ہے کہ ایسے لباس تیار کرنے سے احتراز کیا جائے، لوگوں سے جھگڑے اور اعتراض سے بچنے کے لئے دُکان میں لکھ دیا جائے کہ غیرشرعی لباس یہاں تیار نہیں ہوتا۔

درزی کا مردوں کے لئے ریشمی کپڑا سینا

س… زید ایک ٹیلر ماسٹر ہے اور اوقاتِ کار کے درمیان اَحکاماتِ الٰہیہ کی پابندی اور نماز کے فرائض باقاعدگی سے ادا کرتا ہے، کیا یہ پیشہ حلال روزی پر مبنی ہے؟ کیونکہ زید مردوں کے ریشمی کپڑے سیتا ہے جبکہ مرد کو ریشم پہننا منع ہے، اب اگر مردوں کے کپڑے (جو کہ ریشم کے تار کے ہوتے ہیں) نہ سیئے گا تو گویا اپنی روزی کو لات مارے گا، اگر وہ سیتا ہے تو گناہ کے کام میں معاونت کا حصہ دار کہلاتا ہے۔

ج… خالص ریشم مردوں کے لئے حرام ہے، لیکن مصنوعی ریشم حرام نہیں، آج کل عام رواج اسی کا ہے، خالص ریشم تو کوئی امیر کبیر ہی پہنتا ہوگا۔ خالص ریشم کا کپڑا مردوں کے پہننے کے لئے سینا مکروہ تو ضرور ہے مگر درزی کی کمائی حرام نہیں۔

لطیفہ گوئی و داستان گوئی کی کمائی کیسی ہے؟

س… ایک آدمی ہے جو لطیفہ گوئی، داستان گوئی وغیرہ کرکے کمائی کرتا ہے، دُوسرے لفظوں میں اس نے اس کام (لطیفہ گوئی وغیرہ) کو اپنا ذریعہٴ معاش بنا رکھا ہے، کیا ایسے شخص کی کمائی حلال ہے یا حرام؟ ایسے شخص سے ہدیہ لینا جائز ہے؟ ایسا آدمی اس کمائی سے فریضہٴ حج ادا کرسکتا ہے؟ اگر ہدیہ لے لیا ہے تو پھر اس کو صَرف کس طرح کیا جائے؟ آج کل تھیٹر ہال بنے ہوتے ہیں اور ان میں اسٹیج شو مثلاً ڈرامے، ناچ گانے وغیرہ ہوتے ہیں، ایسے تھیٹر ہال کے مالک، اداکار، ہدایت کار وغیرہ کی کمائی حلال ہے یا حرام؟ اور کیا ایسی کمائی سے حج وغیرہ کیا جاسکتا ہے؟ کیا ایسے آدمی سے ہدیہ لیا جاسکتا ہے؟ اگر ہدیہ لے لیا ہے تو اس کو جائز کس طرح کیا جاسکتا ہے؟

ج… لطیفہ گوئی اگر جائز حدود میں ہو تو گنجائش ہے، مگر اس کو پیشہ بنانا مکروہ ہے۔ اسٹیج شو، ڈرامے اور ناچ گانے کی کمائی حرام ہے۔ ایسی کمائی سے حج کرنا ایسا ہے جیسے کوئی اپنے بدن اور کپڑوں پر گندگی مل کر کسی بڑے کی زیارت کے لئے اس کے گھر جائے۔

دفتری اُمور میں دیانت داری کے اُصول

س… دفاتر میں جس افسر کے ماتحت ہوتے ہیں، اس سے ہم کم و بیش ایک دو گھنٹہ پہلے چلے جانے کی “مستقل” (روزانہ کی) اجازت لے سکتے ہیں تاکہ دُوسرے کام بھی نمٹائے جاسکیں، جبکہ دفاتر میں کام زیادہ نہیں ہوتا اور جو ہوتا بھی ہے تو جلدی نمٹایا جاسکتا ہے یا اگلے روز بھی کیا جاسکتا ہے۔ اجازت ملنے پر اس عرصے کی تنخواہ جائز ہوگی، جبکہ تنخواہ افسر نہیں حکومت دیتی ہے؟ افسر بھی کسی کا ماتحت ہوتا ہے اور وہ بھی کسی اور کا، اس طرح ہر کوئی کسی اور کا ماتحت ہے، تو اجازت پر عمل پیرا اپنے افسر کے ہوں جس کے سامنے جواب دہی کرنی ہوتی ہے یا حکومت کے جس کو جوابدہی طلب نہیں کرنی ہوتی ہے؟ (اس سوال کے ہر پہلو کا جواب دیں ورنہ تشنگی رہے گی)۔

ج… اس مسئلے میں اُصول یہ ہے کہ محکمے کے قانون کے لحاظ سے دفتر کی حاضری کا ایک وقت مقرّر ہے اور اسی کی ملازم کو تنخواہ دی جاتی ہے، اس لئے مقرّرہ وقت سے غیرحاضری جائز نہیں، اور غیرحاضری کے وقت کی تنخواہ بھی حلال نہیں۔ لیکن بعض استثنائی صورتیں ایسی ہوسکتی ہیں کہ ان پر قانون بھی لچک اور رعایت کا معاملہ کرتا ہے، مثلاً: کسی ملازم کو فوری طور پر جانے کی اچانک ضرورت پیش آگئی، ایسی استثنائی صورتوں پر افسرِ مجاز سے اجازت لے کر جانے کی گنجائش ہے، لیکن قبل از وقت جانے کا معمول بنالینا قانون کی نظر میں جرم ہے، اس لئے جو حضرات قبل از وقت دفتر سے جانے کا معمول بنالیتے ہیں ان کے لئے غیرحاضری کے اوقات کی تنخواہ حلال نہیں ہوگی، خواہ وہ افسر سے اجازت لے کر جاتے ہوں، اگر وہ ان اوقات کی تنخواہ لیں گے تو حرام کھائیں گے اور ان کے ساتھ ان کو اجازت دینے والا افسر بھی گناہگار ہوگا اور قیامت کے دن پکڑا ہوا آئے گا۔ رہی یہ صورت کہ دفتر کا سارا کام نمٹادیا گیا اور اَب ملازمین فارغ بیٹھے ہیں، کیا ان کو وقت ختم ہونے تک دفتر میں حاضر رہنا لازم ہے؟ یا یہ کہ وہ اس صورت میں افسرِ مجاز کی اجازت سے چھٹی کرسکتے ہیں؟ میرے خیال میں چونکہ دفاتر میں کام کا رش رہتا ہے اور فائلوں کے ڈھیر لگے رہتے ہیں اس لئے یہ صورت پیش ہی نہیں آسکتی کہ ملازمین دفتر کا سارا کام نمٹاکر فارغ ہو بیٹھیں۔ تاہم اگر شاذ و نادر ایسی صورت پیش آئے تو اس کے بارے میں بھی محکمہٴ قانون ہی سے دریافت کرنا چاہئے کہ آیا ایسی صورت میں بھی ملازمین کو وقت ختم ہونے تک دفتر کی پابندی لازم ہے یا وہ کام ختم کرکے گھر جانے کے مجاز ہیں؟ اگر قانون ان کو ایسی حالت میں گھر جانے کی اجازت دیتا ہے تو اس وقت کی غیرحاضری کی تنخواہ ان کے لئے حلال ہوگی اور اگر قانون اجازت نہیں دیتا تو تنخواہ حلال نہیں ہوگی۔ البتہ اگر کسی ملازم کے ذمہ متعین کام ہے اور اس سے یہ کہہ دیا گیا ہے کہ تمہیں یہ کام پورا کرنا ہے خواہ یہ مقرّرہ کام تھوڑے وقت میں کردیا یا زیادہ میں، تو اس کو کام پورا کرکے جانے کی اجازت ہوگی۔

س… دفتری اوقات میں جب کوئی کام نہ ہو تو سیٹ چھوڑ کر یا اِدھر اُدھر جاسکتے ہیں، لائبریری، کینٹین یا آفس سے باہر کسی ذاتی کام سے؟ آخر ٹوائلٹ وغیرہ کے لئے تو سیٹ چھوڑنی پڑتی ہے؟

ج… اُوپر اس کا جواب بھی آچکا ہے، اگر قانون سیٹ چھوڑنے کی اجازت دیتا ہے تو کوئی حرج نہیں، ورنہ بغیر ضرورت کے سیٹ چھوڑنا جائز نہیں ہوگا۔

س… آفس ٹائم صبح ۸ سے ۳۰:۲ ہے، مگر اِنچارج نے ۹ سے ۳۰:۲ تک آنے کو کہا ہے اور خود بھی ۹ بجے آتے ہیں، تو بات اِنچارج کی مانی جائے جو ہم سے کام لیتا ہے یا حکومت کی جو تنخواہ دیتی ہے اور جس نے وقت مقرّر کیا ہے؟

ج… قانون کی رُو سے اِنچارج کی یہ بات غلط ہے، اس پر عمل جائز نہیں، اور اتنے وقت کی تنخواہ حلال نہیں ہوگی۔

س… جس افسر نے ۹ سے ۳۰:۲ بجے تک کا وقت مقرّر کیا، وہ چلے گئے، ان کی جگہ دُوسرے آئے مگر انہوں نے کچھ بھی اس سلسلے میں نہ کہا اور وہ بھی ۹بجے آتے ہیں، تو بات اسی پہلے والے افسر کی چلتی رہے گی یا خود کوئی وقت مقرّر کرلیں؟

ج… قانون کے خلاف نہ پہلے کو اجازت ہے نہ دُوسرے کو، ہاں! قانون ان افسروں کو اس رعایت کی اجازت دیتا ہو تو ان کی بات پر عمل کرنا جائز ہے، ورنہ وہ افسر بھی خائن ہوں گے اور ان کی بات پر عمل کرنے والے ملازم بھی۔

س… دفتری وقت صبح ۸ سے ۳۰:۲ بجے تک ہے، مگر افسران اور ماتحت سب ۹بجے آتے ہیں اور کام بھی ۹بجے سے شروع ہوتا ہے، تو ۸بجے سے آکر کیا کریں؟

ج… دفتر آکر بیٹھ جائیں اور تنخواہ حلال کریں۔

س… آدھا گھنٹہ یا ایک گھنٹہ دفتری اوقات سے دیر سے پہنچیں مگر یہ وقت چھٹی ہوجانے پر دفتر میں رہ کر پورا کریں تو شروع کے آدھا گھنٹہ یا ایک گھنٹہ غیر حاضر رہنے سے اس وقت کی تنخواہ ناجائز ہوجائے گی یا وقت پورا کردینے سے جائز ہوجائے گی؟

ج… جی نہیں، دفتر کا جو وقت مقرّر ہے اس میں خیانت کرکے زائد وقت میں کام نمٹانے سے تنخواہ حلال نہیں ہوگی۔

س… جب معلوم ہو کہ اب کوئی کام ہی نہیں ہے تو واپس جاسکتے ہیں جبکہ چھٹی کا وقت نہ ہوا ہو؟

ج… اس کا جواب اُوپر آچکا ہے کہ اگر آپ کے ذمہ مقرّرہ وقت کی پابندی نہیں، بلکہ معین کام پورا کرنے کی پابندی ہے تو کام پورا کرنے کے بعد آپ آزاد ہیں، اور اگر آپ کے ذمہ وقت پورا کرنے کی پابندی ہے خواہ کام ہو یا نہ ہو تو آپ نہیں جاسکتے۔

س… اگر کسی دن ذاتی کام ہو تو افسر سے اجازت لے کر جاسکتے ہیں؟ اور اس دن کے بقیہ وقت کی تنخواہ جائز ہوگی؟

ج… اگر غیرقانونی طریقے پر چھٹی کی تو تنخواہ حلال ہونے کا کیا سوال․․․؟

س… نما زیا لنچ کے لئے جو وقفہ ملتا ہے، اس دوران دفتر میں اپنی سیٹ پر بیٹھے رہیں چاہے کوئی کام ہو یا نہ ہو، اور اس طرح سے نماز یا لنچ کے لئے ملنے والے اس وقفے کے برابر پہلے جاسکتے ہیں؟ یعنی اگر یہ وقفہ آدھا گھنٹے کا ہو تو چھٹی کے مقرّرہ وقت سے آدھا گھنٹہ پہلے جاسکتے ہیں؟

ج… جی نہیں، یہ وقفہ ضروریات پوری کرنے کا ہے، کام کا وقت نہیں، اوقاتِ کار کے بدلے میں آپ اس وقت کام کرکے بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔

س… نماز بعد میں پڑھ سکتے ہیں کیونکہ دفتر میں اندرونی کپڑے بدلنے میں کافی دِقت ہوتی ہے جو کہ پیشاب کے بعد یا ویسے بھی قطرے آجانے سے خراب ہوجاتے ہیں؟

ج… نماز کو اگر اس کے مقرّرہ وقت سے موٴخر کریں گے تو اللہ تعالیٰ کے مجرم اور اپنی ذات سے خیانت کے مرتکب ہوں گے، آپ ایسا لباس پہن کر کیوں جائیں جس کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتے یا جس کو نماز کے لئے بدلنے کی ضرورت پیش آئے․․․؟

س… دفتری کاغذ، قلم و دیگر اشیاء کو ذاتی استعمال میں لاسکتے ہیں جبکہ استعمال میں لانے پر کوئی روک ٹوک نہیں؟

ج… اگر حکومت یا محکمے کی طرف سے اجازت ہے تو دفتری اشیاء کو ذاتی استعمال میں لاسکتے ہیں، ورنہ نہیں۔

س… ملازمت ملنے سے پہلے معائنہ کرانا ہوتا ہے، جو لوگ معائنہ کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ چائے پانی کے پیسے لاوٴ، اگر نہیں دیا جاتا تو کوئی رُکاوٹ کھڑی کردیتے ہیں، جس کا نتیجہ بے روزگاری میں نکلے گا، اگر ہم مجبور ہوں یا اپنی خوشی سے ان لوگوں کا حق یا محنت سمجھ کر بے روزگاری سے بچنے کے لئے انہیں پیسے دے دیں تو یہ رشوت ہوگی؟

ج… رشوت خنزیر کی ہڈی ہے اور رشوت لینے والے سگانِ خارشتی یا سگانِ دیوانہ ہیں، اگر وہ اس حرام کی ہڈی کے بغیر گزند پہنچاتے ہیں تو مجبوری ہے۔

س… جس افسر نے سفارش کرکے ملازمت دِلوائی اس کے بعد اب وہ کہتے ہیں کہ اس خوشی میں ہماری دعوت کرو اور کچھ غیرحاضریوں کو حاضری لگادینے کی خوشی میں بھی، جبکہ کام کرنے سے پہلے کوئی معاہدہ نہ تھا، اب ان کی دعوت کرنے پر یہ رشوت ہوگی؟

ج… سفارش کا معاوضہ رشوت ہے۔

ڈرائنگ ماسٹر کی ملازمت شرعاً کیسی ہے؟

س… میرا بھائی بہترین آرٹسٹ ہے، ہم اسے ڈرائنگ ماسٹر بنانا چاہتے ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ آرٹ ڈرائنگ اسلام میں ناجائز ہے، وضاحت کریں کہ ڈرائنگ ماسٹر کا پیشہ اسلام میں دُرست ہے یا غلط؟

ج… آرٹ ڈرائنگ بذاتِ خود تو ناجائز نہیں، البتہ اس کا صحیح یا غلط استعمال اس کو جائز یا ناجائز بنادیتا ہے، اگر آپ کے بھائی جاندار چیزوں کے تصویری آرٹ کا شوق رکھتے ہیں تو پھر یہ ناجائز ہے، اور اگر ایسا آرٹ پیش کرتے ہیں جس میں اسلامی اُصولوں کی خلاف ورزی نہیں ہوتی تو جائز ہے۔

جعلی سرٹیفکیٹ کے ذریعہ حاصل شدہ ملازمت کا شرعی حکم

س… ایک شخص کسی نہ کسی طرح ایک تجربے کا سرٹیفکیٹ بنواکر باہر ملک جاکر کام کرتا ہے، حقیقت میں اس پوسٹ پر اس نے کام نہیں کیا لیکن اپنے آپ کو اس پوسٹ کا اہل کہتا ہے، قانون کی نظروں میں تو وہ مجرم ہے، لیکن شریعت اور اسلامی اُصولوں پر اگر اس شخص کی کمائی کو پَرکھیں تو وہ کمائی جائز ہے یا نہیں؟

ج… جس منصب پر اسے مقرّر کیا گیا ہے، اگر وہ اس کام کی پوری صلاحیت رکھتا ہے اور کام بھی پوری دیانت داری سے کرتا ہے تو اس کی کمائی حلال ہے، البتہ وہ جھوٹ اور غلط کاری کا مرتکب ہے۔ اور اگر وہ اس کام کا اہل نہیں یا اہل ہے مگر کام دیانت داری سے نہیں کرتا تو کمائی حلال نہیں۔

نقل کرکے اسکالر شپ کا حصول اور رقم کا استعمال

س… کسی طالب علم کو اسکول یا کالج کی طرف سے اسکالر شپ کی رقم ملی اور وہ اسکالر شپ کی رقم اس کو اچھے نمبر حاصل کرنے کی وجہ سے ملی، اور وہ اچھے نمبر اس نے امتحان میں نقل کرکے حاصل کئے، اس رقم کی شرعی حیثیت کیا ہوئی؟ اگر ناجائز ہے تو اس کو کسی دِینی کام میں لگاسکتے ہیں یا نہیں؟

ج… اگر اس کو نقل کرنے کی وجہ سے انعام ملا تو یہ شخص انعام کا مستحق نہیں، اس نے دھوکے سے انعام حاصل کیا اور دھوکے سے جو رقم حاصل کی جائے وہ حرام ہے، اور حرام پیسہ کسی دِینی کام میں لگانا جائز نہیں، اس شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے اس فعل پر ندامت کے ساتھ توبہ کرے اور یہ رقم کسی محتاج کو بغیر نیتِ صدقہ کے دے دے۔

امتحان میں نقل لگاکر پاس ہونے والے کی تنخواہ کیسی ہے؟

س… ایک شخص جو کہ سرکاری ملازم ہے، بی اے کا امتحان پڑھے بغیر نقل کرکے امتحان دیتا ہے اور پاس ہوجاتا ہے، آفس میں اس کی ترقی ہوتی ہے اور تنخواہ میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ اس نے بی اے پاس کرلیا ہے، تو آیا اس کے اضافی ترقی کے پیسے جائز ہیں کہ نہیں؟

ج… اگر اس کی بی اے پاس کی استعداد نہیں تو اس کی اضافی تنخواہ جائز نہیں، اور اگر استعداد ہے تو جائز ہے۔

س… اگر اس نے کچھ امتحان کی تیاری کی اور کچھ نقل کی اور پاس ہوگیا، تو اس کے ترقی کے پیسے جائز ہوئے کہ نہیں؟

ج… وہی اُوپر والا جواب ہے۔

گیس، بجلی وغیرہ کے بل جان بوجھ کر لیٹ بھیجنا

س… ہمارے معاشرے میں لوٹ کھسوٹ اور رقم بٹورنے کا رواج اتنا عام ہوگیا ہے کہ اب سارے سرکاری ادارے بھی ان میں شامل ہوگئے ہیں، سرکاری اداروں نے اب یہ طریقہٴ کار بنالیا ہے کہ بجلی، گیس وغیرہ ہر قسم کے واجبات کے بل جب صارفین کو بھیجے جاتے ہیں تو ان پر لکھا ہوتا ہے کہ فلان تاریخ تک بل کی رقم ادا کردیں، ورنہ لیٹ فیس یعنی سرچارج جرمانہ ۵ سے ۲۰ فیصد تک اضافی ہوگا۔ اب ایسے تمام بل بذریعہ ڈاک تقسیم ہوتے ہیں، جو اکثر و بیشتر ادائیگی کی تاریخ نکل جانے کے بعد ہی صارف کو پہنچتے ہیں، یا پہلے ملتے ہیں تو بھی ایک یا دو دن باقی ہوتے ہیں، جبکہ ان دنوں صارف گھر پر موجود نہیں ہوتا، بینک کی چھٹی ہوتی ہے، وغیرہ وغیرہ، یعنی نتیجتاً ایک بڑی تعداد بلوں کی مقرّرہ تاریخ کے بعد جمع ہونے کی وجہ سے مع لیٹ فیس ماہانہ جمع ہوتے ہیں، آپ شریعت کے مطابق فتویٰ دے کر مشکور فرمادیں کہ:

۱:… کیا رقم کی وصولی میں لیٹ فیس یا سرچارج وصول کرنا جائز ہے؟ ایسی فالتو رقم وصول کی ہوئی حلال ہوگی؟

۲:… کیا حکومتی اداروں کے علاوہ دُوسرے افراد یا ادارے بھی یہ طریقہٴ وصولی اختیار کرسکتے ہیں جس میں اُدھار کی رقم اگر مقرّرہ تاریخ کو نہ وصول ہو تو من مانا سرچارج جرمانہ وصول کریں اور آیا ایسی فالتو بٹوری ہوئی رقم وصول کنندہ کے لئے حلال تصوّر ہوگی؟

۳:… کیا ایسی رقم جو بلوں میں ناجائز طور پر چارج کی جاتی ہے اور صارف ان کو حق بجانب نہیں سمجھتا اور محکمے کے عمال زبردستی چارج کرلیتے ہیں، حکومت کے لئے حلال ہوگی؟

ہمارا اسلامی ملک ہے، یہاں ہر وقت نظامِ مصطفی کا مطالبہ رہتا ہے، حلال کی کمائی بنیادی شرط ہے، لیکن سرکاری خزانے میں اکثر ایسی رقم جاتی ہے جو عوام سے بے جواز وجوہات پر زبردستی وصول کرلی جاتی ہے، اب آپ اس سلسلے میں واضح فتویٰ دیں۔

ج… آپ نے جو شکایت لکھی ہے، اگر صارف کو اس کا تجربہ ہے اور جب بل ایسے وقت پہنچایا جائے کہ بروقت جمع کرانا ممکن نہ ہو تو اس پر لیٹ فیس وصول کرنا صریحاً ظلم ہے اور ناجائز ہے، متعلقہ اداروں کو اس پر توجہ کرنی چاہئے اور ناجائز استحصال سے احتراز کرنا چاہئے۔

مسجد کی بجلی سے چلنے والی موٹر کا پانی استعمال کرنا

س… ہمارے گاوٴں کی مسجد میں کنواں ہے، جس سے عام لوگ پینے کے لئے، کپڑے دھونے کے لئے اور قریب کسی نے مکان تعمیر کرنا ہو تو اس میں سے پانی استعمال کرتے ہیں، چونکہ اس میں پانی نکالنے والی مشین لگی ہوئی ہے، مسجد کی بجلی بھی خرچ ہوتی ہے، آپ سے عرض ہے کہ اس کا پانی استعمال کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ پھر جن لوگوں نے استعمال کیا ہے ان کے لئے کیا حکم ہے، آئندہ استعمال کرنے کے لئے روکیں یا کیا کریں؟

ج… جن لوگوں کے چندے سے یہ مشین لگائی گئی ہے اگر انہوں نے عام لوگوں کو اس کنویں سے پانی لینے کی اجازت دی ہو (خواہ لفظاً یا حالاً) تو جائز ہے۔

ناجائز کام کا جواب دار کون ہے، افسر یا ماتحت؟

س… فرض کریں کوئی بھی سرکاری محکمے کا افسر اپنے زیر دست سرکاری ملازم کو ناجائز کام کرنے کا حکم دیتا ہے تو کیا وہ زیر دست سرکاری ملازم اپنے سرکاری اعلیٰ افسر کا حکم مانے، اگر وہ زیر دست سرکاری ملازم اپنے سرکاری اعلیٰ افسر کا حکم مانتا ہے تو کیا قیامت کے روز یعنی (حشر کے دن) اس ناجائز کام کا حساب سرکاری اعلیٰ افسر سے ہوگا یا اس کے زیر دست سرکاری ملازم سے؟

ج… یہ دونوں مجرم ہیں، اعلیٰ افسر ناجائز کام کا حکم دینے کی وجہ سے گرفتار ہوکر آئے گا، اور اس کا ماتحت ناجائز کام کرنے کی وجہ سے۔

اس سال کا “بوائز فنڈ” آئندہ سال کے لئے بچالینا

س… بکر ایک پرائمری اسکول کا ہیڈماسٹر ہے، اس کو ہر سال بچوں کے لئے ۵۰۰۰ (پانچ ہزار) روپے “بوائز فنڈ” ملتا ہے، اور “بوائز فنڈ” کی مد کے اخراجات سے جو رقم بچ جاتی ہے وہ دُوسرے تعلیمی سال کے فنڈ میں جمع کردیتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ رقم تو پچھلے سال کے بچوں کا حق ہے اور قانوناً اس کو اسی سال خرچ بھی کردینا چاہئے، تو کیا جو بچے اسکول چھوڑ کر جاتے رہے، ان کے تعلیمی سال کا فنڈ دُوسرے بچوں پر خرچ کیا جاسکتا ہے کہ نہیں؟

ج… اگر اس نے طالب علموں کی ضروریات پوری کرنے میں بخل سے کام لیا تب تو گناہگار ہوگا، ورنہ جو رقم بچ جائے اسے آئندہ سال کے فنڈ میں جمع کرنا ہی چاہئے۔

پڑوسی سے بجلی کا تار لینا

س… بجلی کا میٹر ملنا مشکل ہے، پڑوسی کے پاس میٹر ہے، اس سے بجلی کا تار لے سکتے ہیں؟

ج… بجلی کمپنی کو اگر اس پر اعتراض نہ ہو تو جائز ہے۔

اپنی کمائی کا مطالبہ کرنے والے والد و بھائی کا خرچہ کاٹنا

س… تقریباً سات سال پہلے میں نے اپنے والدین اور چھوٹے بھائی کو بھی سعودی عرب بلوالیا، والد صاحب نے چار سال اور بھائی صاحب نے دو سال ایک اسٹور میں کام کیا، ان کی رہائش و خوراک ہمارے ساتھ ہی تھی، میرے بیوی بچے بھی یہاں میرے پاس ہی مقیم تھے، والد صاحب اور بھائی صاحب کی تنخواہ میرے پاس ہی جمع رہتی تھی، دورانِ قیام جتنی بھی ان کی ضروریات تھیں یا لوازماتِ زندگی، وہ پوری ہوتی رہیں، گاہے بگاہے وہ کچھ رقم لیتے بھی رہے، جو کہ میں اپنے پاس لکھتا رہا، اس کے علاوہ ان کے ویزا، ٹکٹ کا خرچہ، والدہ کا زیور، بھائی کی شادی بھی میں نے کی، اس کی شادی اور زیور کا خرچ اور حج کے اخراجات (والد صاحب نے چار حج کئے ہیں) اور خوراک کا خرچہ وغیرہ بھی ہوا، جو کہ سب تحریر ہے۔ تین سال پہلے بھائی اور والد واپس چلے گئے، ابھی تک ان کی کفالت میں ہی کرتا ہوں، بھائی کے دو بچے بھی ہوگئے ہیں، مگر وہ سب میرے ہی مکان میں رہتے ہیں، میرے والد صاحب کا مکان علیحدہ ہے جو کہ ان کے نام ہے، مگر ان کی رہائش میرے ہی ساتھ ہے، اب ایک سال سے والد صاحب مجھ سے تقاضا کر رہے ہیں۔ سعودی عرب میں قیام کے دوران ان کی اور چھوٹے بھائی کی کمائی جو انہوں نے کی ہے وہ سب مانگ رہے ہیں، میں نے انہیں لکھا کہ اس دوران آپ لوگوں پر کچھ اخراجات بھی ہوئے ہیں لہٰذا وہ کٹوتی کرکے باقی دے دوں گا۔ جو کچھ بھی خرچ ہوا اس کا حساب کرکے میں نے ان کو تحریر کردیا، مگر وہ میری اس بات سے ناراض ہوگئے، کیا میں نے ان سے زیادتی کی ہے یا ظلم کیا ہے؟ انہوں نے مجھے جواباً ظالم، نافرمان، جہنمی لکھا ہے، کیا ایک آدمی جو کماتا ہے اس کی اپنی کمائی سے خرچ کا حق ہوتا ہے یا نہیں؟ پہلے وہ سب رقم مانگ رہے تھے، اب میرے لکھنے پر انہوں نے لکھا ہے کہ خوراک کا جو کاٹا ہے وہ واپس کرو ورنہ لعنتی دوزخ میں جاوٴگے۔ اگر وہ میرے پاس نہ رہتے دُوسرے شہر میں کام کرتے تو تب اپنی خوراک و رہائش کا بندوبست و خرچہ ان کو خود کرنا تھا یا نہیں، شرعی طور پر کیا صحیح ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ اپنا مکان میرے نام رجسٹرڈ کرادو اور اپنا بینک اکاوٴنٹ بھی میرے نام ٹرانسفر کرادو، ساتھ ہی ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے۔

ج… ان کا یہ مطالبہ شرعاً جائز نہیں، اور حدیث کا اس موقع پر حوالہ دینا بھی غلط ہے۔ حدیث اس صورت سے متعلق ہے جبکہ باپ محتاج ہو، اس صورت میں وہ اپنے بیٹے کے مال سے بقدرِ ضرورت لے سکتا ہے۔

گھر میں جو اخراجات ہوتے رہے آپ ان سے حصہ رسدی وصول کرنے کے حق دار ہیں، لیکن اگر آپ خوراک کے اخراجات اپنے حصے میں ڈال لیں، ان سے وصول نہ کریں تو والد صاحب کی ناراضگی دُور ہوسکتی ہے، اور یہ آپ کے لئے موجبِ سعادت ہوگا۔ خلاصہ یہ کہ آپ قانوناً یہ اخراجات ان سے وصول کرسکتے ہیں، لیکن مروّت کا تقاضا یہ ہے کہ ان سے کھانے کے اخراجات وصول نہ کریں۔

قرضے کی نیت سے چوری کرکے واپس رکھنا

س… ایک آدمی کچھ پیسے اُدھار لینے کی نیت سے چوری کرتا ہے کہ بعد میں رکھ دُوں گا، اور اپنی ضرورت پوری ہونے کے بعد وہ واپس چوری کئے ہوئے پیسے رکھ دیتا ہے، تو کیا اسے سزا ملے گی کہ اس نے پیسے نکالے ہی کیوں؟

ج… چوری کرنے میں دو قصور ہیں، ایک اللہ تعالیٰ کا، کہ اس کے حکم کے خلاف کیا، دُوسرا بندے کا، کہ اس کے مال کا نقصان کیا۔ چوری کے پیسے واپس کردینے سے بندے کا حق تو ادا ہوگیا لیکن اللہ تعالیٰ کا جو قصور کیا تھا وہ گناہ اس کے ذمہ رہا، وہ توبہ و اِستغفار سے معاف ہوگا۔

گمشدہ چیز کی تلاش کا انعام لینا

س… میری چچی کا لاکٹ گھر میں گم ہوگیا، اور وہ لاکٹ میرے رشتے کی بہن کو مل گیا، مگر اس نے پیسوں کے لالچ میں وہ چھپالیا، جب چچی نے کہا کہ جو لاکٹ لاکر دے گا اسے دس روپے دئیے جائیں گے، تو اس نے وہ لاکٹ چچی کو دے کر دس روپے لے لئے، اب آپ یہ بتائیں کہ یہ دس روپے اس کے لئے حلال ہیں یا حرام؟

ج… اگر اس نے واقعی چرایا تھا تو اس کے لئے یہ روپے لینا جائز نہیں۔

شراب و خنزیر کا کھانا کھلانے کی نوکری جائز نہیں

س… میں بطور میس بوائے (بیرے) کے کام کرتا ہوں، جس میں مجھے خنزیر کا گوشت اور شراب بھی روزانہ کھانے کی میزوں پر لگانا پڑتی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ کیا اس کی اُجرت جو ہم کو ملتی ہے وہ جائز ہے یا ناجائز؟ اسلام میں کونسی کمائی حلال اور کونسی حرام ہے؟ مختصر سی تشریح فرمادیں۔

ج… شراب اور خنزیر کا گوشت جس طرح کھانا جائز نہیں، اسی طرح کسی کو کھلانا بھی جائز نہیں، اور ایک مسلمان کے لئے ایسی نوکری بھی جائز نہیں جس میں کوئی حرام کام کرنا پڑے۔

سوَر کا گوشت پکانے کی نوکری کرنا

س… میں تمام عمر یہ سنتا آیا ہوں کہ سور کا گوشت کھانا حرام ہے، بالکل صحیح ہے۔ یہ سننے میں آیا ہے کہ سور جس جسم کے حصے پر لگ جائے وہ حصہ ناپاک ہوجاتا ہے۔ محترم جناب! ہم تو باورچی ہیں، جب تک سور کے گوشت کو کاٹیں گے نہیں، دھوئیں گے نہیں اور پکائیں گے نہیں تو انگریز ہمیں نوکری کیا دیں گے؟ جبکہ نمک چکھنے اور ذائقے کی بات باقی ہے۔ اگر انگریز کے پاس (یعنی نوکری میں) سور کا گوشت نہیں پکاتے تو انگریز مذاق اُڑاتے ہیں کیونکہ ہمارے پاکستانی بھائی وہاں پر شراب، زنا جیسی چیزوں کی پروا نہیں کرتے، بلکہ شراب مانگ لیتے ہیں انگریزوں سے، اور اگر نظر دوڑائی جائے چرس، بھنگ سب کا لین دین ہے، اخباروں میں یہ بیان آتے رہتے ہیں۔ کیا چرس، شراب، رشوت، زنا وغیرہ سے زیادہ سور کا گوشت اہمیت رکھتا ہے؟ مہربانی فرماکر مشکل مسئلے کو حل کریں۔

ج… سور کا گوشت جیسا کہ آپ نے لکھا ہے مسلمانوں کے لئے حرام ہے، اللہ تعالیٰ کی زمین بہت وسیع ہے، انگریزوں کے پاس سور پکانے کی نوکری آپ کیوں کر رہے ہیں؟ کیا کوئی اور ذریعہٴ معاش نہیں مل سکتا؟ رہی یہ بات کہ بعض لوگ شراب، زنا اور رشوت اور دُوسرے گناہوں کی پروا نہیں کرتے، تو یہ لوگ بھی گناہگار ہیں اور مجرم ہیں، لیکن ایک جرم کو دُوسرے جرم کے جواز کے لئے دلیل بنانا صحیح نہیں، ایک شخص اگر زنا کرتا ہے تو کیا اس کے حوالے سے دُوسرے شخص کو گناہ کرنا جائز ہوگا؟

کیا انسان کو دی ہوئی تکلیف کی معافی صرف خدا سے مانگ لے تو معاف ہوجائے گا؟

س… کسی مسلمان بندے کو اپنے قول یا فعل سے تکلیف پہنچانے کے بعد غلطی کے اعتراف کے طور پر بندے سے معافی مانگنی چاہئے یا نہیں؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بندوں سے معافی نہیں مانگنی چاہئے گناہ ہوتا ہے، صرف خدا سے معافی مانگنی چاہئے۔

ج… ان لوگوں کا کہنا صحیح نہیں ہے، جس بندے کا قصور کیا ہے اور جس کو تکلیف اور صدمہ پہنچایا اس سے معافی مانگنا لازم ہے، ورنہ قصور معاف نہیں ہوگا، اور اگر وہ فوت ہوگیا ہو یا اس سے معافی مانگنا ممکن نہ ہو تو اس کے لئے دُعائے اِستغفار کرنی چاہئے۔ الغرض صرف خدا تعالیٰ سے معافی مانگنے سے حقوق العباد معاف نہیں ہوتے، ہاں! اللہ تعالیٰ اس بندے کو راضی کرکے اس سے حقوق معاف کروادیں تو ان کی شانِ کریمی ہے، مگر معاف ہوں گے بندے کے معاف کرنے سے ہی۔

تمام جرائم سے معافی مانگیں

س… کراچی میں آج کل عذابِ الٰہی آیا ہوا ہے، قرآن مجید میں کئی مقامات پر گزشتہ کئی قوموں پر آئے ہوئے عذاب و قہرِ الٰہی کے تذکرے موجود ہیں۔ جب قومیں خدا کی نافرمانی کرتی ہیں تو ان پر عذاب بھیجا جاتا ہے، ہم بھی نافرمان ہیں اور دن رات خالق کی نافرمانی میں مصروف رہتے ہیں۔ لیکن گزشتہ کئی سالوں سے ہم اجتماعی نافرمانی میں مصروف ہوگئے، گزشتہ کچھ سالوں سے مختلف سیاسی پارٹیوں نے اپنے حامیوں سے چندے کے ساتھ ساتھ فطرہ، صدقہ، زکوٰة اور خیرات وغیرہ بھی وصول کرنا شروع کردیا اور اس کا کچھ حصہ مستحقین کو اور بڑا حصہ اپنی شاہ خرچیوں اور اسلحہ وغیرہ کی خریداری پر صَرف کرنا شروع کردیا۔ کراچی کے وہ لوگ جو دیارِ غیر یعنی دُبئی، سعودی عرب، مسقط میں ہیں، انہوں نے بھی اس فعل کو کارِ خیر سمجھ کر اس میں حصہ لیا اور اَب بھی اس پر عمل کر رہے ہیں، جبکہ صدقہ، زکوٰة، خیرات وغیرہ کے لئے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے باقاعدہ اَحکامات واضح طور پر دئیے ہیں، اس فعل پر کسی عالم نے کبھی توجہ نہ کی، آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس کی بابت واضح طور پر بتائیں اور گزشتہ کئے گئے عمل پر توبہ اِستغفار کا کیا طریقہ ہوگا؟ نیز وہ زکوٰة، خیرات، صدقہ، فطرہ کیا دوبارہ دیا جائے گا؟

ج… صدقہ، زکوٰة، چرمِ قربانی کی رُقوم کو اگر صحیح مصرف پر خرچ نہ کیا جائے تو وہ زکوٰة اور صدقاتِ واجبہ ادا ہی نہیں ہوئے اور صدقے کا ثواب نہیں ملتا۔

آپ کی یہ بات صحیح ہے کہ کچھ عرصے سے زکوٰة و صدقات اور چرمِ قربانی کی رُقوم کو نااہل ہاتھوں میں دے دیا جاتا ہے اور وہ بڑی بے دردی و بے پروائی کے ساتھ بے موقع خرچ کر ڈالتے ہیں۔ حدیث شریف میں اس کو علاماتِ قیامت میں شمار کیا گیا ہے، ظاہر ہے کہ اس بے احتیاطی کے نتیجے میں عذابِ الٰہی تو نازل ہوگا، اس کے علاوہ اور بہت سی بُرائیاں اور گناہ ہیں۔ رشوت جس میں ہم لوگ اجتماعی طور پر مبتلا ہوگئے، ان میں عورتوں کی عریانی و بے حجابی، گانے بجانے کی کثرت، ٹی وی، ڈش انٹینا جیسی لعنت سرِ فہرست ہیں۔ توبہ و اِستغفار کا طریقہ یہ ہے کہ ہم جن جن گناہوں میں مبتلا ہیں ان سے سچے دِل کے ساتھ توبہ کریں اور اللہ تعالیٰ سے اپنے تمام جرائم کی معافی مانگیں۔ بالخصوص قتل و غارت اور فتنہ و فساد سے دستبرداری کا عزم کریں۔ پاکستان کے عوام نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرکے ایک عورت کو حکمران بنایا ہے، اس سے بطورِ خاص توبہ کریں۔

چھٹی کے اوقات میں ملازم کو بلامعاوضہ پابند کرنا صحیح نہیں

س… میں پاکستان اسٹیل میں بطور اسسٹنٹ منیجر الیکٹریکل (گریڈ ۱۷ کے برابر) ملازم ہوں۔ نماز، روزہ اور دُوسری اسلامی تعلیمات پر نہ صرف خود عمل کرتا ہوں بلکہ میرے بیوی بچے بھی عمل کرتے ہیں۔ جھوٹ نہیں بولتا، سودی رقم سے اجتناب کرتا ہوں، باقاعدگی سے زکوٰة ادا کرتا ہوں، حج ادا کرچکا ہوں، خوفِ خدا رکھتا ہوں۔ غرض یہ کہ اپنے تئیں ایک صالح مسلمان میں جو خوبیاں ہونی چاہئیں ان پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتا ہوں۔ پاکستان اسٹیل کے قریب گلشنِ حدید میں قیام پذیر ہوں، اپنی ڈیوٹی دِل جمعی سے ادا کرتا ہوں، کیونکہ ڈیوٹی بھی عبادت سمجھ کر ادا کرتا ہوں، لہٰذا اپنے موجودہ عہدے سے بھی زیادہ معلومات حاصل کیں اور اپنی ذمہ داریوں کو خوش اُسلوبی سے بجا لاتا ہوں اور اس محاورے کے مصداق کہ: “جس نے سبق یاد کیا اسے چھٹی نہ ملی” میرے ساتھ یہی سلوک ہوتا ہے، اور میری ایمان داری، کام سے لگن اور معلومات کی وجہ سے مجھ سے میرے عہدے سے زیادہ کام لیا جاتا ہے، اور وہ میں بھی ادا کرتا ہوں۔ جبکہ سرکاری نوکری ہونے کی وجہ سے میرے عہدے کے برابر بلکہ مجھ سے بڑے عہدے والے عیاشی کرتے ہیں اور ان کی نوکری برائے نام ہوتی ہے۔ نتیجتاً ان کے حصے کا بوجھ کسی نہ کسی حوالے سے مجھے اور مجھ جیسے کچھ دُوسرے (آٹے میں نمک کے برابر) افراد کو اُٹھانا پڑتا ہے۔ ڈیوٹی ٹائم میں محنت کی بات تو الگ رہی، اکثر ڈیوٹی کے بعد مجھے نہ صرف اپنی بلکہ دُوسرے لوگوں کی سائٹ (پلانٹ) پر رُکنا پڑتا ہے اور چھٹی والے دن یا رات کو اکثر و بیشتر مجھے گھر سے فالٹ دُرست کرنے کے لئے اپنی بلکہ دُوسرے لوگوں کی سائٹ (پلانٹ) پر بلایا جاتا ہے، صرف اس لئے کہ دُوسرے لوگ نہ ذمہ داری محسوس کرتے ہیں اور نہ انہوں نے کبھی کچھ سیکھنے کی کوشش کی ہے، اکثر اوقات جب بھی چھٹیاں آتی ہیں (جیسے ابھی حال ہی میں آنے والی عید پر حکومت کی طرف سے منگل، بدھ، جمعرات کی چھٹیوں کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ جمعہ، ہفتہ کو اسٹیل ملز کی اپنی ہفتہ واری چھٹی ہوتی ہے، لہٰذا مسلسل پانچ دن کی چھٹی ہوگئی) تو میری ڈیوٹی لگادی جاتی ہے یا مجھے چوبیس گھنٹے اپنے گھر پر رہنے پر مجبور کردیا جاتا ہے۔ کیونکہ میرا تمام خاندان کراچی میں رہتا ہے، لہٰذا مجھے مختلف تہواروں کے موقع پر سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ دُوسرے لوگ مزے اُڑاتے ہیں۔ وہاں اگر میں بہانہ کردوں کہ میرا کوئی فلاں بیمار ہے تو پھر مجھے تہواری چھٹیوں میں گھر پر رہنے پر مجبور کرنا مشکل ہوگا۔ اسی طرح جب دن بھر کی ایمان داری کے ساتھ انجام دی گئی ڈیوٹی کے بعد میں رات کو آرام کر رہا ہوں اور رات دو بجے گاڑی میرے گھر پر کھڑی ہو کہ چلئے صاحب! آپ کو اسٹیل ملز میں یاد کیا جارہا ہے، تو کیا میں اپنی ناسازیٴ طبیعت کا بہانہ کرکے اپنی جان بچاسکتا ہوں یا نہیں؟ اور کیا ایسا کرنا جھوٹ بولنے کے زُمرے میں آئے گا یا نہیں؟ اور کیا اس طرح کا بہانہ کرکے میں گنہگار ہوں گا یا نہیں؟

ج… آپ امانت داری سے کام کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ خوش رکھے، ایک مسلمان کو یہی کرنا چاہئے۔

۲:… ڈیوٹی کے اوقات میں تو آپ کے ذمہ کام ہے ہی اور آپ کو کرنا بھی چاہئے، اور زائد وقت میں اگر آپ سے کام لیا جاتا ہے تو آپ کو اس کا الگ معاوضہ ملنا چاہئے۔

۳:… زائد وقت یا چھٹیوں کا وقت آدمی کے اپنے ضروری تقاضوں اور ضرورتوں کے لئے ہوتا ہے، لہٰذا آپ اگر نہیں جاسکتے تو آپ کے لئے عذر کردینا جائز ہے، کوئی مناسب لفظ استعمال کیا جائے کہ جھوٹ نہ ہو، مثلاً: “میری طبیعت کچھ صحیح نہیں” صحیح فقرہ ہے، کیونکہ آدمی کی طبیعت کچھ نہ کچھ تو ناساز رہا ہی کرتی ہے۔

۴:… عید کی چھٹیوں پر آپ کو پابند کردیا جانا بھی صحیح نہیں، اگر آپ کو اس کا زائد معاوضہ دیا جاتا ہے تب تو ٹھیک، ورنہ آپ کو عذر کردینا چاہئے کہ: “مجھے کچھ ذاتی کام ہیں” اور مناسب ہوگا کہ آپ اپنے دفتر کو چٹ لکھ دیا کریں کہ ایسے موقع پر آپ کو نہ بلایا جائے۔

۵:… واقعہ یہ ہے کہ اگر کاریگر اپنی ڈیوٹی پوری دیانت داری سے ادا کرتا ہو تو اتنے گھنٹے کام کرنے کے بعد اس کے لئے آرام کرنا بے حد ضروری ہے، ورنہ وہ اگلے دن کا کام ٹھیک سے نہیں کرسکتا، اس لئے آپ کو عذر کردینا جائز ہے کہ چھٹی کے اوقات میں آپ کو پریشان نہ کیا جائے۔

زائد رقم لکھے ہوئے بل پاس کروانا

س… میں گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ میں ملازم ہوں، اور جب سرکاری کام کے لئے فوٹوکاپی کروانی ہوتی ہے تو چپراسی مطلوبہ کاپیوں سے زیادہ رقم رسید پر لکھواکر لاتا ہے اور مجھے ایک فارم پُر کرکے اس رسید کے ساتھ اپنے ماتحت افسر سے تصدیق کرانی ہوتی ہے، کیا اس گناہ میں، میں بھی شریک ہوں حالانکہ میں اس زائد رقم سے ایک پیسہ بھی نہیں لیتا؟

ج… گناہ میں تعاون کی وجہ سے آپ بھی گناہ گار ہیں، اور دُوسروں کی دُنیا کے لئے اپنی عاقبت برباد کرتے ہیں۔

گمشدہ چیز اگر خود رکھنا چاہیں تو اتنی قیمت صدقہ کردیں

س… مجھے عیدالاضحی سے چند روز قبل ایک بس سے گری ہوئی کلائی کی گھڑی ملی، گھڑی کافی قیمتی ہے، اپنے طور پر کوشش کرنے کے بعد مالک نہ ملا تو میں نے اخبار “جنگ” راولپنڈی میں ایک اشتہار دیا مگر مالک پھر بھی نہ ملا، اب آپ سے درخواست ہے کہ میرا مسئلہ حل کریں کہ میں اس گھڑی کا کیا کروں؟

ج… اگر مالک ملنے کی توقع نہیں تو اس کی طرف سے صدقہ کردیجئے، آپ گھڑی خود رکھنا چاہیں تو اس کی قیمت لگواکر اتنی قیمت صدقہ کردیجئے۔ صدقہ کرنے کے بعد اگر مالک مل جائے اور وہ اس صدقے کو جائز رکھے تو ٹھیک، ورنہ صدقہ آپ کی طرف سے ہوگا، مالک کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

جعلی ملازم کے نام پر تنخواہ وصول کرنا

س… میں سرکاری آفیسر ہوں، ہمیں ایک ذاتی ملازم رکھنے کی اجازت ہے، اس ملازم کی تعیناتی ایک طویل دفتری کارروائی کے نتیجے میں ہوتی ہے، بعد میں رجسٹر پر باقاعدہ حاضری لگتی ہے اور اس ملازم کی تنخواہ ہم لوگ خود ہی انگوٹھا لگاکر لیتے رہتے ہیں۔ لیکن مخصوص حالات کی بنا پر ملازم ہر دو چار ماہ بعد بدلنے پڑتے ہیں۔ ملازم (گھر میں کام والی ماسی) آتے جاتے رہتے ہیں۔ مگر جس ملازم کی تعیناتی کاغذوں میں ہے اس کے نام سے تنخواہ ملتی ہے، میں نے کچھ عرصہ قبل آپ سے دریافت کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا کہ ملازم کی تنخواہ ہمارے لئے جائز نہیں، خواہ گھر کا سارا کام کاج بیگم کرے، تب سے میں نے کئی جزوقتی ملازم رکھنے شروع کئے اور ان سب کی تنخواہ اسی “ملازم” کی تنخواہ سے ادا کرتا ہوں، کیا میرا یہ فعل صحیح ہے؟

تنقیح ۱:… مندرجہ ذیل اُمور کی وضاحت کی جائے، کیا ایسا ممکن نہیں کہ آپ قانون کے مطابق ایک مستقل ملازم رکھ لیں؟

۲:… کیا جزوقتی ملازمین رکھنے سے اس قانون کا منشا پورا ہوجاتا ہے؟

۳:… اگر گھر کے لوگ ملازم کا کام خود نمٹایا کریں تو کیا قانون آپ کو ملازم کی تنخواہ وصول کرنے کی اجازت دیتا ہے؟

اس تنقیح کا درج ذیل جواب آیا:

آپ نے گزشتہ سوال پر تنقیحی سوالات اُٹھائے ہیں، ان کا جواب حاضر ہے۔

۱:… جی ہاں! قانون کے مطابق تو ایک ملازم رکھ لیتے ہیں، مگر وہ ملازم پردے کی مجبوری کے پیشِ نظر گھر میں کام نہیں کرسکتا، اور اگر کسی مائی کو قانون کے مطابق ملازم رکھ لیں تو یہ مائی (ماسی لوگ) تو ہر دو تین ماہ بعد گھر تبدیل کرلیتے ہیں، یا مالکہ ان کو مجبوراً بدل دیتی ہے، اس صورت میں اس کی تعیناتی اور برخاستگی ایک مشکل مرحلہ ہوگی، کیونکہ اس عمل میں کئی ماہ لگتے ہیں۔ باقی جہاں تک بات قانون کی ہے وہ تو ایک ہی ملازم رکھا جاتا ہے، جبکہ عملی طور پر ایسا شاید ہی کوئی کرتا ہے، یعنی ۲/۱ فیصد اور سب لوگوں کو پتہ ہے کہ لوگ اسے اپنے خرچے میں لاتے ہیں۔

۲، ۳… کوئی ملازم نہ رکھیں گے تو تنخواہ ملازمہ کی نہ ملے گی، اس لئے لوگ کاغذی ملازم رکھ لیتے ہیں اور سہولت کے لئے ۱۰۰، ۲۰۰ روپے کی جزوقتی ملازمہ رکھ لیتے ہیں، جبکہ ملازم کی تنخواہ ایک ہزار سے کچھ اُوپر ملتی ہے۔

ج… آپ کی تحریر کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ کا قانون ہی کچھ ایسا ہے جو “اعلیٰ افسران” کو جھوٹ اور جعل سازی کی تعلیم دیتا ہے، جب تک آپ جعلی دستخط نہ کریں تب تک اس جائز رعایت سے فائدہ نہیں اُٹھاسکتے جو قانون آپ کو دینا چاہتا ہے، اب تین صورتیں ہوسکتی ہیں:

اوّل:… یہ کہ آپ بھی دُوسرے “افسران” کی طرح ہر مہینے جھوٹے دستخط کرنے کی مشق کیا کریں، ظاہر ہے کہ میں آپ کو اس کا مشورہ نہیں دے سکتا۔

دوم:… یہ کہ آپ ہمیشہ کے لئے اس رعایت سے محرومی کو گوارا کریں، یہ آپ کے ساتھ قانون کی زیادتی ہے کہ اگر آپ سچ بولیں تو رعایت سے محروم، اور اگر رعایت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو جھوٹ بولنا لازم۔

تیسری صورت یہ ہے کہ آپ اور آپ کے رُفقاء اس قانون کے وضع کرنے والوں کو توجہ دِلائیں اور اس قانون میں مناسب لچک پیدا کرائیں تاکہ ملازم کی تنخواہ حاصل کرنے کے لئے آپ کو اور آپ کی طرح کے دیگر “اعلیٰ افسران” کو ہر مہینے جعلی دستخط نہ کرنے پڑیں۔

س… ایک یا دو یا تین جزوقتی ملازم رکھنے کے باوجود کچھ رقم بچ جاتی ہے، جسے میں کسی طرح سے حکومت کو واپس کرنے کی کوشش کرتا ہوں، مثلاً میرے ادارے میں کسی چیز کی ضرورت ہے اس کو محکمہ جاتی کاروائی کے ذریعے خریدا جائے تو شاید دو ہزار روپے لگیں، جبکہ میں نے وہی چیز ایک ہزار روپے میں لے کر خاموشی سے رکھ دی، کیا اس طرح اس رقم لوٹانے سے میں مطالبے سے بری الذمہ ہوجاوٴں گا؟

ج… جی ہاں! جب رقم محکمے میں واپس پہنچ گئی تو آپ کا ذمہ بری ہوگیا۔

س… بعض لوگ میرے دفتر میں بہت ہی غریب ہیں، گزشتہ دنوں ایک ایسے ہی شخص کی بچی کی شادی کے لئے میں نے اس رقم سے کچھ پیسے دئیے، خیال یہ تھا کہ غریب کی مدد بیت المال سے ہونی چاہئے، اور میرے پاس بھی سرکاری رقم ہے، کیا میرا یہ فعل صحیح ہے؟

ج… مجھے اس میں تردّد ہے، کیونکہ آپ اس کے مجاز نہیں ہیں۔ بیت المال میں واقعی غریبوں کا حق ہے مگر بیت المال کے شعبے الگ الگ ہیں۔

غیر قانونی طور پر کسی ملک میں رہنے والے کی کمائی اور اَذان و نماز کیسی ہے؟

س… مولانا! اگر کوئی شخص غیرقانونی طور پر پاکستان میں رہے اور یہاں نوکری کرے تو کیا اس کی کمائی جائز ہے؟ کیونکہ وہ قرآن کے اس حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہوتے ہیں کہ “اور تم میں جو لوگ صاحبِ حکومت ہوں ان کی اتباع کرو۔” اور کیا اگر ایسا شخص موٴذِّن یا پیش اِمام ہو تو اس کی دی ہوئی اَذان اور پڑھائی ہوئی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اگر ان کا یہ عمل جائز ہے تو پھر جو لوگ بینکوں اور ٹی وی وغیرہ میں نوکری کرتے ہیں ان کا پیسہ کیوں ناجائز ہوا؟ وہ بھی تو آخر اپنی محنت سے پیسہ کماتے ہیں۔

ج… اس کی کمائی تو ناجائز نہیں، اگر کوئی غیرقانونی طور پر رہتا ہو تو حکومت کو اس کی اطلاع کی جاسکتی ہے، والله اعلم!

مسلمان کا غیرمسلم یا مرتد کے پاس نوکری کرنا

س… کیا مسلمان کسی غیرمسلم یا مرتد کے پاس نوکری کرسکتا ہے جبکہ وہ جائز اور قانونی کاروبار کرتا ہے اور ایمان داری سے کرتا ہے؟

ج… مرتدین کے پاس نوکری جائز نہیں، دُوسرے غیرمسلموں کے پاس نوکری جائز ہے۔

نامعلوم شخص کا اُدھار کس طرح ادا کریں؟

س… اگر ہم نے کسی شخص سے کوئی چیز اُدھار لی، اس کے بعد ہم اس جگہ سے کہیں اور چلے گئے، پھر ایک دن اس کی چیز واپس کرنے اسی کے گھر گئے تو معلوم ہوا کہ وہ شخص تو گھر چھوڑ کر وہاں سے جاچکا ہے، اس شخص کو ہم نے تلاش بھی بہت کیا لیکن وہ نہ ملا تو بتائیے کہ اس شخص کا وہ اُدھار ہم کس طرح چکاسکتے ہیں؟

ج… اس کا حکم گم شدہ چیز کا ہے، جس کا مالک نہ مل سکے وہ چیز مالک کی طرف سے صدقہ کردی جائے۔

حصے سے دستبردار ہونے والے بھائی کو راضی کرنا ضروری ہے

س… میرے سارے بہن بھائی میرے والد کا مکان میرے نام کرنے کو تیار تھے، جب کاغذات مکمل کرالئے تو ایک بھائی نے دست بردار ہونے سے انکار کردیا، جس پر انہیں ان کا حصہ دینے کو کہا گیاتو نہ وہ حصہ لینے پر تیار ہوئے، نہ دستبردار ہونے پر، کورٹ نے اجتماعی دستبرداری کی وجہ سے ٹرانسفر کردیا ہے۔ کیا یہ شرعی حیثیت سے دُرست ہے؟ واضح رہے کہ میں اپنی والدہ کے ساتھ اس مکان میں رہتا ہوں اور باقی سب اپنے علیحدہ علیحدہ گھروں میں رہتے ہیں۔

ج… جو بھائی راضی نہیں، انہیں قیمت دے کر راضی کرنا ضروری ہے۔

بڑے کی اجازت کے بغیر گھر یا دکان سے کوئی چیز لینا

س… ایک شخص اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے اپنی دُکان سے پیسے چراتا ہے، یعنی چوری کرتا ہے، تو کیا اس صورت میں اس کی نمازیں، وظائف اور تلاوت وغیرہ قبول ہوگی یعنی جو وظیفہ جس کام کے لئے پڑھ رہا ہے وہ وظیفہ چوری کی وجہ سے بے اثر تو نہیں ہوجائے گا؟ کیونکہ یہ شخص اپنی ضروریات کو پوری کرنے کے لئے چوری کرتا ہے عادةً نہیں۔

ج… اپنے گھر سے یا دُکان سے اپنے بڑے کی اجازت کے بغیر کوئی چیز لینا جائز نہیں، بتاکر لینا چاہئے۔

ماں کی رضامندی سے رقم لینا جائز ہے

س… میں بیمار ہوں، کام نہیں کرتا، میرے دو بھائی ملازمت کرتے ہیں اور اسی سے ہم سب گھر والوں کا گزارا ہوتا ہے، میرا چھوٹا بھائی جاوید جو ملازمت کرتا ہے وہ ہر ماہ گھر کے دُوسرے بھائی بہنوں سے چھپ کر مجھے ایک سو روپے دیتا ہے، اور اس نے مجھے تاکید کی ہے کہ ان روپوں کا ذکر گھر والوں سے نہ کروں کیونکہ یہ روپے والدہ کے لئے ہیں اور ان روپوں سے مقوی غذا مثلاً: بادام، مغز، اخروٹ وغیرہ لے کر پابندی سے والدہ کو کھلاتے رہنا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میں خود کافی عرصے سے بیمار ہوں اور کمزور بھی ہوں، اس وجہ سے میری ماں اصرار کرکے ہر ماہ سو روپے میں سے کچھ رقم مجھ دے دیتی ہے، یا کبھی اس سو روپے کی رقم سے بنی ہوئی کسی چیز میں مجھے شریک کرلیتی ہے، جب میرے بھائی کو میں نے یہ بات بتلائی تو اس نے مجھ پر ناگواری کا اظہار کیا کہ میں کیوں اس رقم میں سے لیتا ہوں، لیکن بہرکیف وہ اب بھی بدستور ماں کے لئے رقم دیتا ہے اور ماں بھی بدستور مجھے کبھی رقم میں سے کچھ دیتی ہے اور کبھی اس رقم سے تیار شدہ کھانے میں شریک کرلیتی ہے، کیا میرے لئے اس رقم کا لینا یا اس کھانے وغیرہ میں شریک ہونا جائز ہے یا ناجائز؟ حلال ہے یا حرام؟

ج… جب وہ رقم آپ اپنی والدہ کے حوالے کردیتے ہیں اس کے بعد اگر والدہ اپنی مرضی سے آپ کو کچھ رقم دے دیتی ہے یا اس رقم سے تیار کئے ہوئے کھانے میں آپ کو شریک کرلیتی ہے تو آپ کے لئے وہ رقم یا وہ کھانا شیرِ مادر کی طرح حلال ہے۔

کیا مجبوراً چوری کرنا جائز ہے؟

س… چند روز ہوئے ہمارے ورکشاپ میں چوری پر بحث ہو رہی تھی، ایک صاحب فرمانے لگے کہ اگر آدمی غریب ہو اور اپنے بچوں کا پیٹ نہ پال سکے تو اس کو چوری کرنا جائز ہے، اس نے تو قرآن اور حدیث کا نام لے کر یہ بات کہی ہے کہ ان میں موجود ہے۔ اب آپ سے گزارش ہے کہ آپ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی رُو سے اس کی وضاحت کریں کہ آیا ایسا کوئی مسئلہ ہے کہ ایسے آدمی کی چوری کو جائز قرار دیا گیا ہو؟

ج… اگر کسی شخص کو ایسا فاقہ ہو کہ مردار اس کے لئے جائز ہوجائے تو اس کو اجازت ہے کہ کسی کا مال لے کر اپنی جان بچالے اور نیت یہ کرے کہ جب گنجائش ہوگی اس کو واپس کردوں گا۔ محض بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے چوری کو پیشہ بنالینا، اس کی اجازت نہیں۔

چائے میں چنے کا چھلکا ملانے والی دُکان میں کام کرنا

س… ہمارا ایک رشتہ دار ایسی دُکان میں ملازم ہے، جہاں چائے میں چنے کا چھلکا ملاکر بیچا جاتا ہے، اس شخص کی کمائی کیسی ہے، نیز اگر وہ ہدیہ دے تو اس کا لینا کیسا ہے؟

ج… اس کی کمائی حرام ہے، اس کا ہدیہ لینا بھی جائز نہیں۔