سلمان ندوی صاحب کی خدمت میں

دہلی میں جمنا کے کنارے سینکڑوں ایکڑ سرکاری زمین پر اپنا کلچرل پروگرام منعقد کرکے اس زمین کو برباد کرنے کے ملزم سری سری روی شنکر نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر مولانا سلمان ندوی سے بابری مسجد کی ملکیت پر جو “سودا” کیا ہے اس کے لئے وہ قابل مبارکباد ہیں۔ اتنا واضح سودا آج تک کوئی اور نہیں کرسکا تھا۔ آپ 25 منٹ کی وہ ویڈیو دیکھئے جس میں مذکورہ میٹنگ کی روداد ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس میں مولانا سلمان ندوی کا فقہی ‘سیاسی اور ڈپلومیٹک بیان قابل سماعت ہے ۔۔۔ یہ ویڈیو republic world.com پر دیکھا جاسکتا ہے۔۔۔
مولانا نے تین باتیں بہت واضح انداز میں کہی ہیں:
1 : مجھے ابھی معلوم ہوا ہے کہ فقہ حنبلی کے مطابق اسلام میں مسجد کو دوسری جگہ شفٹ کیا جاسکتا ہے۔
2 : ہم دوسری کسی بھی جگہ جہاں مسلمانوں کی آبادی ہوگی77 بیگہ زمین پر شاندار مسجد تعمیر کرلیں گے۔
3 : اور (بابری مسجد کی جگہ) ہندو بھائی اپنا شاندار مندر تعمیر کرلیں گے۔
مولانا سے انتہائی ادب کے ساتھ چند سوالات ہیں:
-1 کیا بابری مسجد حنبلی مسلک کے مسلمانوں نے تعمیر کی تھی؟
-2 کیا بابری مسجد کا مقدمہ حنبلی مسلمان لڑ رہے ہیں؟
-3 کیا آپ نے مسلک حنبلی اختیار کرلیا ہے؟
-4 کیا آپ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ‘سنی سینٹرل وقف بورڈ یوپی، ہاشم انصاری کے بیٹے اور ایک اور مسلم فریق نے اپنا نمائندہ بناکر سری سری سے ملنے کیلئے بھیجا تھا؟
-5 کیا آپ نے اس کی کوئی ضمانت ملاحظہ فرمائی کہ سری سری روی شنکر، ہندؤں کے تمام فریقوں کے نمائندے تسلیم کرلئے گئے ہیں؟
-6 کیا آپ نے فقہ حنبلی میں مسجد کی منتقلی کے حکم والی شرائط کا بھی مطالعہ کیا ہے؟
-7 اور کیا مسجد کی منتقلی کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اگر وہاں غیر اللہ کی پرستش کرنے والے لوگ مندر کی تعمیر کی ضد کریں تو مسجد منتقل کردی جائے؟
آج حیدر آباد میں پرسنل لا بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا۔اس میں کیا ہوا‘ اس پر اس وقت تک کوئی بات نہیں کی جاسکتی جب تک بورڈ خود ہی کوئی پریس بیان جاری نہ کردے۔معلوم ہوا ہے کہ مولانا کی مساعی جمیلہ کے سلسلہ میں بورڈ نے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔۔۔ آج شب میں کسی بھی وقت پریس سے بورڈ کے ذمہ داران گفتگو کرسکتے ہیں۔ بورڈ کااب تک کا موقف واضح اور قابل عمل ہے کہ مقدمہ کے فیصل ہونے کا انتظار کیا جائے۔اور جو فیصلہ آئے اس کا احترام کیاجائے۔
مولانا سلمان ندوی سے دو سوال اور کرنے ہیں:
-1 چند ماہ قبل جب طلاق ثلاثہ پرملک میں ہنگامہ آرائی جاری تھی تو اس وقت آپ کو فقہ حنبلی میں اس مسئلہ کو تلاش کرنے کا خیال کیوں نہیں آیا؟
-2 اور یہ کہ اگر آپ کو فقہ حنبلی میں مسجد کی منتقلی کے مسئلہ کا حال ہی میں علم ہوا ہے تو آپ نے اس مسئلہ کو مقدمہ کے اصل فریقوں کے سامنے کیوں نہیں رکھا؟
پرسنل لا بورڈ کے سامنے اس مسئلہ کو رکھنا آپ کے لئے اور بھی آسان تھا۔ اور ایسی صورت میں تو اور بھی آسان تھا جب بورڈ کے ترجمان مولانا سجاد نعمانی صاحب ہیں۔نعمانی صاحب کو نرسمہاراؤ کے زمانہ میں اِسی خیال کا حامی تصور کیا جاتا تھا جو آج آپ پر حاوی ہے ۔۔۔۔ مولانا گفت وشنید کے ذریعہ مسائل کا حل انتہائی خوبصورت بات ہے۔ لیکن گفت وشنید کی کچھ منصفانہ بنیادیں ہوتی ہیں۔ ہندو فریق تو گفت وشنیدکی ان بنیادی شرائط میں سے ایک پر بھی عمل کے لئے تیار نہیں ہے۔ اور آپ ہیں کہ سری سری کے سامنے بِچھے جاتے ہیں۔ آپ کی علمی شان اِس کی متقاضی نہیں تھی کہ آپ مسجد پر دعوے سے دستبراری کیلئے مشرکوں کے سامنے اُس فقہ کا حوالہ دیں جس کا شمالی ہندوستان میں کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ آپ نے جس وثوق کے ساتھ سری سری کی میٹنگ میں مسجد سے دستبردار ہونے اور دوسری جگہ مسجد تعمیر کرنے کی نوید سنائی ہے کیا آپ کو یقین ہے کہ ہندوستان کے مسلمان آپ کے ہاتھ پر اُسی طرح بیعت کرنے کا اعلان کردیں گے جس طرح آپ نے ایک خط کے ذریعہ ابوبکر البغدادی کو امیر المومنین تسلیم کرنے اور اس کے ہاتھ پر بیعت کی خواہش کا اظہار کردیا تھا؟
مولانا آج آپ کی وجہ سے ٹی وی چینلوں پر مردود قادیانی تک بڑے طمطراق سے بحث میں حصہ لے کر مسلمانوں کا مذاق اڑا رہے ہیں اور اُن کی طرف سے بابری مسجد سے دستبرداری کا اعلان کر رہے ہیں۔ ذرا غور کیجئے کہ آپ نے مسلمانوں کو کس چوراہے پر لا کھڑا کیا ہے۔ حیرت ہے کہ آپ کو معلوم تھا کہ 9فروری کو حیدر آباد میں پرسنل لا بورڈ کا اجلاس ہورہا ہے جس میں خود آپ کو بھی شریک ہونا تھا لیکن 8 فروری کو آپ بنگلور میں اِس تاثر کے ساتھ سری سری کے ساتھ میٹنگ کر رہے ہیں کہ جیسے پرسنل لا بورڈ نے آپ کو اپنا نمائندہ بناکر بھیجا ہے؟ ہمیں خوشی ہوگی اگر آپ بابری مسجد کے مقدمہ کے تمام فریقوں، علماء اور پرسنل لا بورڈ کو بھی اپنے موقف کا حامی اور قائل بناسکیں۔ لیکن اگر یہ ممکن نہ ہوا تو خدا کے لئے آپ بھی یہ خیال دل سے نکال دیں اور مسلمانوں کو کسی نئے امتحان میں مبتلا نہ کریں۔ موجودہ حالات میں فقہ حنبلی کی بجائے عدالت کے فیصلہ کا انتظار اور احترام زیادہ بہتر ثابت ہوگا۔
ایم ودود ساجد
……………
مولانا سلمان ندوی کی بورڈ کو توڑنے کی کوشش
مسلمانوں کا نمائندہ ادارہ ماننے سے انکار،
آر ایس ایس کے اشارے پر کام کرنے کا الزام
حیدرآباد ۔10 (ملت ٹائمز) بابری مسجد پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بور ڈ کا فیصلہ ماننے سے انکار کرنے کے بعد مولانا سلمان ندوی اب بورڈ کو توڑنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ بورڈ تمام مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم نہیں ہے ،چند لوگوں کی اس پراجارہ داری ہے ۔اس کام کیلئے مولانا سلمان ندوی میڈیا بطور خاص انڈیا ٹی وی کا سہارا لے رہے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق ایک جانب مسلم پرسنل لاءبوڈر کی میٹنگ جاری تھی دوسری طرف میٹنگ کے باہر مولانا ندوی انڈیا ٹی وی کو انٹر یو دے رہے تھے ۔میٹنگ میںانہوں نے بورڈ پر سنگین الزامات لگائے، بی جے بی کے وزیر ایم جے اکبر کی زبان بولتے ہوئے کہا کہ بورڈ مسلمانوں کا نمائندہ ادارہ نہیں ہے، اسلام پر مولویوں کی اجارہ داری نہیں ہے۔ انہوں نے بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد پر بھی انٹرویومیں سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہاکہ وہ آر ایس ایس سے ملے ہوئے ہیں اور بورڈ سنگھ پریوار کو اشارے پر کام کررہاہے۔ انٹر ویو کے دوران انہوں نے مولانا سجاد کی ایک د و ویڈیو کلپ بھی نمائندہ کو سنائی۔ انہوں نے بورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن مولاناکمال فاروقی ،قاسم رسول الیا س اور اسدالدین اویسی پر شدت پسندی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ یہ سب شدت پسند ہیں اور یہی لوگ میرے خلاف سب سے زیادہ کاروائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ اب بورڈ کے اجلاس میں میں نہیں جاﺅں گااور نہ ہی میرا کوئی تعلق ہے ۔ بورڈ آر ایس ایس سے ملا ہوا ہے۔ انہوں نے اشاروں میں مولانا ارشد مدنی پر بھی سخت تنقید کی۔ مولانا ندوی نے انٹر ویو میں یہ بھی کہا کہ اویسی شریعت سے نابلد ہیں ،وہ ایک سورہ فاتحہ کا ترجمہ نہیں کرسکتے ہیں،شریعت کے واقف کار ہم ہیں، ہم بتلائیں گے کہ شریعت کیا ہے اور فقہ حنبلی کے مطابق اسلام مکمل طور پر اجازت نہیں دیتا ہے۔ مولانا ندوی نے یہ بھی کہا کہ سنی وقف بورڈ ہمارے ساتھ ہے اور ہم ہزار مخالفت کے باوجود شری شری روی شنکر کے ساتھ بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنائیں گے اور مسجد بنانے کیلئے دوسرے علاقے میں ایک بڑی جگہ لیں گے جہاں مسجد کے ساتھ ایک مسلم یونیورسٹی بھی بنائیں گے۔
واضح رہے کہ مولانا ندوی کے متنازع بیان پر گذشتہ شام بورڈ کی مجلس عاملہ میں کاروائی کی بات کی گئی تھی اور ان کی تفتیش کیلئے ایک چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔
……..
مولانا سلمان ندوی کا انڈیا ٹی وی کو دیا گیا انٹرویو پر چند سوالات:
پرسنل لا انگریزوں کا دیا ہوا لفظ ہے تو اب تک کیوں وابستہ رہے؟ آپ کے ناناجان اور دیگر اکابر کو منوالیتے اور نام تبدیل کرکے شریعت اپلیکیشن بورڈ رکھ لیتے!
رحیم الدین انصاری جو دار العلوم حیدرآباد کے ناظم ہیں کس ادارہ کے فارغ ہیں پتہ ہے آپ کو؟ یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ اجھل الجاھلین ہے اور قاسم الیاس رسول اور کمال فاروقی جنہوں نے آپکے ساتھ بدتمیزی کی ان جیسا علماء کے ساتھ  کرتا ہے! کیا آپ اسکو ڈگری دے دیں گے؟ اپنے ادارہ سے عالمیت کی!
آپ خود کافی جذباتی بیانات دینے میں مشہور ہیں اتنی سنجیدہ ذہنی اچانک کہاں سے اور کیسے آگئی ؟
مولانا سجاد صاحب کی آر یس یس والوں سے دوستی انہی غلط فہمیوں کو دور کرنے ہوگی جیسے آپ کی ہورہی ہے ورنہ آپ کو یہ شری شری روی شنکر کا پتہ کس نے بتایا ؟
آپ تو اتنے جذباتی ہیں کہ داعش کے خلیفہ کو خط لکھنے میں ذرا دیر بھی نہیں کی اور بر صغیر میں آپ ہی سب سے پہلے عالم ہونگے جنہوں نے ایسے خطوط لکھے ہوں گے
وقتا فوقتا آپکے بریکنگ نیوز جیسے بیانات سے ہی اندازہ ہوتا رہتا ہے کہ آپ ماحول کو گرمانے کا مزاج رکھتے ہیں یہ سب کیا ہورہا ہے؟ اب بورڈ کو بھی توڑ دیں گے آپ پھر کیا چیز بچی رھ گئی ندوہ ؟ وہ سانحہ کب پیش آنے والا ہے؟
ابو امامہ

…………….

مولانا عبد الحمید نعمانی کے فیس بک وال سے ان کے شکریہ کے ساتھ