چوری کی بجلی سے پکے ہوئے کھانے کا حکم


چوری کی بجلی سے پکے ہوئے کھانے کا حکم
⭕ آج کا سوال نمبر ۱۲۳۲ ⭕
چوری کی بجلی کے ذریعے پکایا ہوا کھانا یا کھینچا ہوا پانی یا پریس کئے ہوۓ کپڑے کا استعمال جائز ہے یا ناجائز؟
جواب
حامداومصلیاومسلما
چوری شریعت کی نظر میں ایک گناہ ہے اب چاہے وہ کسی کے گھر کریں یا سرکاری چیزوں کی کریں گناہ ہی مانا جائیگا اسکا حساب اسکو اللہ کے یہاں دینا ہی پڑیگا
البتہ
اس طرح چوری کی بجلی کے ذریعے پکایا ہوا کھانا یا کھینچا ہوا پانی یا پریس کۓ ہوۓ کپڑے کا استعمال جائز ہوگا چوری کرنے والے کو اپنی چوری کا گناہ ضرور ہوگا
فتاوی دینیہ ۴/۲۹۰
کتاب النوازل ۱۲/۶۲۱
کا خلاصہ
واللہ اعلم بالصواب
عمران اسماعیل میمن حنفی  عفی عنہ استاذ دار العلوم رامپورہ سورت گجرات ھند
…………
سوال # 152078
ہمارے محلے میں ایک عالم رہتے ہیں۔ ایک بڑی جامعہ بنوریہ سے فارغ ہیں۔ 5 وقتہ نمازی ہیں۔ اخلاق میں باقی معاملات میں بھی اچھے ہیں۔ انہوں نے گھر بنایا، گھر بنانے کے دوران بجلی چوری کی استعمال کی۔ پورے کی تعمیر کی دوران بجلی چوری کی استعمال ہوتی رہی۔ گھر تعمیر ہونے کے بعد انہوں نے گھر میں مدرسے کی بنیاد رکھی جس میں اہل ِ علاقہ کے بچے قرآن مجید حفظ و ناظرہ پڑھ رہے ہیں۔ جو پنکھے اور بجلی استعمال ہورہی ہے یہ چوری کی ہے۔ ان کے ہاں ماہ رمضان میں تراویح ہوتی ہے۔ کچھ بڑے علماء بھی ان کے ہاں آکر رہ چکے ہیں۔
اب کچھ سوالات کے جوابات مقصود ہیں: کیا ایک صاحب علم یوں جان بوجھ کر چوری کی بجلی سے فلاح عامہ کے کام کریں تو اس کو اجازت ہے؟ ایسے مدرسے میں بچوں کو قرآن کی تعلیم کے لیے بھیجنا کہ جہاں بجلی کا استعمال وافر ہے مگر بجلی چوری کی ہے یہاں بچوں کی دینی تعلیم کے بھیجنا جائز ہے؟ جب کے اہل ِ علاقہ جانتا ہے کہ یہ صاحب چوری کی بجلی استعمال کر رہے ہیں؟ رمضان میں یہ تراویح ہوتی ہے ختم قرآن ہوتا ہے کئی حفاظ آتے ہیں۔ ایسی جگہ تراویح پڑھنا کیسا ہے؟ جو علماء مہمان آتے ہیں ان کو علم نہیں ہوتا کہ یہاں بجلی چوری کی کئی سالوں سے استعمال ہورہی ہے۔ اس کے لیے کیا کہیں گے ۔ ان صاحب علم کا ہر کام اچھا ہے بس بجلی چوری کی استعال کررہے ہیں۔ انہیں کئی لوگوں نے کہا بھی مگر یہ اپنے عمل سے باز نہیں آرہے ۔ ہماری رہنمائی فرمائیں تاکہ اہل ِ محلہ اختیاط سے کام لے۔
Published on: Jul 24, 2017
جواب # 152078
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1024-1037/N=10/1438
بہ شرط صحت سوال سوالات کے جواب حسب ذیل ہیں:
(۱): گھر کی تعمیر یا مدرسہ وغیرہ میں چوری کی بجلی کا استعمال نہ کسی عالم کے لیے جائز ہے اور نہ کسی غیر عالم کے لیے۔
(۲): مدرسہ کی کمیٹی یا اقتدار اعلی کو چاہیے کہ مدرسہ میں چوری کی بجلی کے استعمال پر پابندی لگائے؛ تاکہ طلبہ علوم دین پر چوری کی بجلی کی وجہ سے منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔
(۳): جس مسجد یا مدرسہ میں چوری کی بجلی استعمال ہوتی ہو، اس میں اگر تراویح یا کوئی بھی نماز پڑھی گئی تو نماز ہوجائے گی، اس کے اعادے کا حکم نہ ہوگا؛ البتہ نمازیوں کو چاہیے کہ ذمہ داران مسجد یا مدرسہ کو چوری کی بجلی کے استعمال سے منع کریں تاکہ نمازیوں کے ثواب میں کچھ بھی کمی نہ ہو اور ناجائز بجلی کے استعمال پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔
اور اگر صورت مسئولہ میں عالم صاحب کوئی تاویل پیش کرتے ہوں تووہ ان سے دریافت کی جائے اور اسے صحیح صحیح لکھ کر سوال کیا جائے۔
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Halal–Haram/152078
بجلی چوری کرنے کے لیے کنڈا لگانے کا حکم
س: بہت معذرت کے ساتھ ایک عام سوال پوچھ رہا ہوں ،آپ کو اس بات کاعلم ہو گا کہ ہمارے ملک میں بجلی کا بہت مسئلہ چل رہاہے ،دن میں کافی دفعہ لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اور عوام بجلی سےمحروم رہتی ہےلیکن جب بل موصول ہوتا ہے تو بل اماؤنٹ دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے کہ بجلی بھی نہ ملے اور ڈھیروں پیسے بھی بھرو۔جولائی سے گورنمنٹ بجلی پر سے سبسڈی بھی ختم کر رہی ہے جس سے بجلی کے بل میں مزیداضافہ ہوجائے گااوربجلی پھر بھی نہیں ملے گی۔عوام مظلوم تو ہے ہی اور احتجاج کرنے پر بھی کچھ حاصل نہیں ہو تا سوائے دلاسوں کے ،آپ سے یہ معلوم کرنا تھا کہ اس ظلم کے خلاف کیا کریں ؟کچھ لوگوں نے تو اس ظلم کے احتجاج میں بجلی کی چوری شروع کردی ہے یعنی کنڈا سسٹمکہ جب بجلی پوری نہیں ملتی تو اتنا بل کیوں ادا کریں ۔آپ کیا کہتے ہیں کہ ہم کیا کریں کیا ہم بھی کنڈا لگالیں؟
ج: 1۔ظالم حکمرانوں کے خلاف اللہ تعالیٰ سے شکایت کرتے رہیں اور نیک قیادت کے لیے دعائیں کریں ،اپنے اعمال کی اصلاح کریں ،رعایا کے اعمال سے حکمرانوں کے انتخاب کے فیصلے ہوتے ہیں ۔ 2۔ظلم کے تدارک کے لیے ظلم کرنا جائز نہیں ہے ، کنڈالگانا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/bijli-chori-karne-k-liye-kunda-laganay-ka-hukum/-0001-11-30