اگر ماں غفلت میں اپنے بچہ کو کچل دے؟


حضرات مفتیان کرام سے درج ذیل مسئلہ کا جواب مطلوب ہے:
سوال: ایک خاتون کا بچہ سوتے میں اس کے پہلو کے نیچے آگیا اور دم گھٹ گیا جس کی وجہ سے بچہ انتقال کرگیا۔
1 – اس کا کفارہ کیا ہوگا؟ سنا ہے کہ دو مہینے کے روزے یا 60 مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا۔
2 – اگر روزے نہ رکھے اور مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے تو کیا جن کو دن میں کھلایا ہے انہی کو رات میں بھی کھلانا ہوگا یا جو دن میں کھائے اور رات میں کسی اور کھلادے تو کفارہ ادا ہوجائے گا؟
3 – کیا ایک شخص کو کفارہ کی رقم دے سکتے ہیں جو 60 مسکینوں کے دو وقت کھانے کے بقدر ہو؟
4 – کیا کسی مدرسہ میں کفارہ کی رقم دے سکتے ہیں؟
ازراہ کرم اس مسئلہ کا تفصیلی جواب ارسال فرمائیں۔
جزاکم اللہ خیرا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
سوال میں درج صورت قتل شبہ خطا کی ہے ۔۔۔۔ والدین سے بھول چوک وغیرہ سے اگر اولاد کا قتل ہوجائے تو ان سے صرف قصاص ساقط ہوتا ہے، دیت اور کفارہ نہیں۔
بَاب فِي الْقَوَدِ بَيْنَ الْوَالِدِ وَالْوَلَدِ
2357 أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَونٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ وَلَا يُقَادُ بِالْوَلَدِ الْوَالِدُ
سنن الدارمي
لہذا صورت مسئولہ میں عورت پہ کفارہ قتل کی دوسری صورت  یعنی دو مہینے لگاتار روزہ واجب ہونگے۔ غلامی کا زمانہ ہے نہیں ۔ورنہ مومن غلام وباندی آزاد کرنا تھا۔
اس مسئلہ میں کفارہ دوماہ روزہ کے ساتھ  اصولا دیت بھی واجب ہے۔ لیکن جس طرح حدود وقصاص کی تنفیذ کے لئے دار اسلام ہونا ضروری ہے ویسے ہی وجوب دیت کو شرعا نافذ کرنے کے لئے بھی اسلامی حکومت ضروری ہے۔
کفارہ کے ساتھ ساتھ تکمیل توبہ کے لئے توبہ واستغفار بھی ضروری ہے۔
ارشاد باری ہے؛
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا أَنْ يَصَّدَّقُوا فَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِنَ اللَّهِ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
:004:092
ترجمہ؛
اور مسلمان کا کام نہیں کہ قتل کرے مسلمان کو مگر غلطی ف  سے اور جو قتل کرے مسلمان کو غلطی  سے تو آزاد کرے گردن ایک مسلمان کی اور خون بہا پہنچائے اس کے گھر والوں کو مگر یہ کہ وہ معاف کردیں پھر اگر مقتول تھا ایسی قوم میں سے کہ وہ تمہارے دشمن ف  ہیں اور خود وہ مسلمان تھا تو آزاد کرے گردن ایک مسلمان کی اور اگر وہ تھا ایسی قوم میں سے کہ تم میں اور ان میں عہد ہے ف 70 تو خون بہا پہنچائے اس کے گھر والوں کو اور آزاد کرے گردن ایک مسلمان کی پھر جس کو میسر نہ ہو تو روزے رکھے دو مہینے کے برابر۔ گناہ بخشوانے کو اللہ سے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔
آیت مذکورہ میں واضح بتادیا گیا ہے کہ غلام یا لونڈی میسر نہ آسکے تو اس کی جگہ متواتر دو ماہ کے روزے رکھنے سے کفارہ ادا ہوجائے گا لیکن شرط یہ ہے کہ دو ماہ میں ایک دن کا روزہ بھی ناغہ نہ ہو اگر ایک دن بھی ناغہ ہوگیا تو پھر از سر نو دو ماہ کے روزے رکھنے پڑیں گے۔موجودہ زمانے میں بدقسمتی سے غلام وباندی کا نظام ناپید ہے۔اس لئے اب بس کفارہ کی شکل ہی بچی۔لعل اللہ یحدث بعد ذالک امرا۔
بنا بریں ماں دوماہ لگاتار روزہ رکھے۔اور توبہ استغفار کرے۔
ساٹھ مسکینوں کو دو وقت شکم سیر کرکے کھلانا روزہ اور ظہار کا کفارہ ہے۔ قتل کا نہیں!!!
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
……..