ایام تشریق کی وضاحت

روزوں کے لئے ممنوع ایام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“التشريق” گوشت خشک کرنے کے کام کو کہتے ہیں۔
ایام التشریق: عید الاضحی (یوم النحر ) کے بعد تین دن  یعنی 11۔12۔13 ذی الحجہ جن میں گوشت دھوپ میں  خشک کیا جاتا ہے ۔۔۔کو کہتے ہیں۔
یہ ایام تشریق کے حقیقی معنی ہوئے۔
مجازا نویں ذی الحجہ سے تیرھویں تک کے پانچ ایام جن میں تکبیر تشریق پڑھی جاتی ہے ۔۔ کو بھی ایام تشریق کہدیتے ہیں۔ (ہدایہ 420/4 )
لیکن یہ اطلاق مجازی ہے، حقیقی نہیں۔
صحاح اور سنن کی مخلتف روایات میں ایام تشریق میں روزے کی ممانعت آئی ہے۔
تو اب یہاں ایام تشریق کے معنی حقیقی ہی مراد ہونگے ۔
اگر تکبیر تشریق والے ایام بھی مراد لیں تو پھر روزہ کے ممنوع ایام پانچ نہیں، بلکہ چھ ہوجائیں گے جو خلاف شریعت ہے،
مسلم شریف کی حدیث میں ہے:
1141 وَحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ نُبَيْشَةَ قَالَ خَالِدٌ فَلَقِيتُ أَبَا الْمَلِيحِ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِي بِهِ فَذَكَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هُشَيْمٍ وَزَادَ فِيهِ وَذِكْرٍ لِلَّهِ
صحیح مسلم ۔
اس کی شرح میں علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتےہیں :
قوله صلى الله عليه وسلم: ( أيام التشريق أيام أكل وشرب )، وفي رواية : ( وذكر لله عز وجل ) ، وفي رواية : ( أيام منى ) ، وفيه دليل لمن قال : لا يصح صومها بحال ، وهو أظهر القولين في مذهب الشافعي ، وبه قال أبو [ ص: 209 ] حنيفة وابن المنذر وغيرهما ، وقال جماعة من العلماء : يجوز صيامها لكل أحد تطوعا وغيره ، حكاه ابن المنذر عن الزبير بن العوام وابن عمر وابن سيرين ، وقال مالك والأوزاعي وإسحاق والشافعي في أحد قوليه : يجوز صومها للتمتع إذا لم يجد الهدي ، ولا يجوز لغيره ، واحتج هؤلاء بحديث البخاري في صحيحه عن ابن عمر وعائشة قالا : لم يرخص في أيام التشريق أن يصمن إلا لمن لم يجد الهدي . وأيام التشريق ثلاثة بعد يوم النحر ، سميت بذلك لتشريق الناس لحوم الأضاحي فيها ، وهو تقديدها ونشرها في الشمس ، وفي الحديث استحباب الإكثار من الذكر في هذه الأيام من التكبير وغيره .
قوله : ( عن نبيشة الهذلي ) هو بضم النون وفتح الباء الموحدة وبالشين المعجمة ، وهو نبيشة بن عمرو بن عوف بن سلمة .
اردو ترجمہ:
وعن نبيشة الهذلي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ” أيام التشريق أيام أكل وشرب وذكر الله ” . رواه مسلم
ترجمہ:
حضرت نبیشہ ہزلی رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کو یاد کرنے کے دن ہیں۔ (مسلم)
ایام تشریق تین دن ہیں ذی الحجہ کی گیارہویں بارہویں اور تیرہویں تاریخ، یہاں ایام تشریق کا لفظ تغلیباً ذکر کیا گیا ہے کیونکہ یوم نحر بقر عید کا دن بھی کھانے پینے کا دن ہے بلکہ اصل تو وہی دن ہے اور تین دن اس کے بعد تابع ہیں لہٰذا ان چار دنوں میں روزے رکھنے حرام ہیں۔
حضرت ابن ہمام فرماتے ہیں کہ نو روز اور مہر جان کو روزہ رکھنا مکروہ ہے کیونکہ ان دنوں میں روزہ رکھنے سے ان ایام کی تعظیم لازم آئے گی جو شریعت اسلامی میں ممنوع ہے ہاں اگر کوئی شخص اپنے معمول کے مطابق پہلے سے روزہ رکھتا چلا آرہا ہو اور اتفاق سے یہ ایام بھی اس کے معمول کے درمیان آجائیں تو پھر ان دنوں کے روزے ممنوع نہیں ہوں گے۔
وذکر اللہ اس جملہ سے یہ انتباہ مقصود ہے کہ یہ ایام اگرچہ خوشی و مسرت اور کھانے پینے کے دن ہیں مگر ان امور میں مشغولیت کے باوجود اللہ کی یاد اور عبادت سے غافل نہ ہونا چاہئے گویا اس آیت کی طرف اشارہ ہے کہ۔ آیت (وَاذْكُرُوا اللّٰهَ فِيْ اَ يَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ) 2۔ البقرۃ : 203)۔ اور یاد کرو اللہ تعالیٰ کو گنتی کے چند دنوں میں۔ اور ذکر اللہ سے مراد ایام تشریق میں نمازوں کے بعد پڑھی جانے والی تکبیرات، قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت تکبیرات اور حج کرنے والوں کے لئے رمی جمار وغیرہ ہیں۔
سنن ترمذی میں ہے:
بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّوْمِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ
773 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيٍّعَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمُ عَرَفَةَ وَيَوْمُ النَّحْرِ وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَعْدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ وَنُبَيْشَةَ وَبِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ وَأَنَسٍ وَحَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَعَائِشَةَ وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو [ص: 144] قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ الصِّيَامَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ إِلَّا أَنَّ قَوْمًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ رَخَّصُوا لِلْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ يَجِدْ هَدْيًا وَلَمْ يَصُمْ فِي الْعَشْرِ أَنْ يَصُومَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَأَهْلُ الْعِرَاقِ يَقُولُونَ مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ وَأَهْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ مُوسَى بْنُ عُلِيٍّ وَقَالَ سَمِعْت قُتَيْبَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍيَقُولُ قَالَ مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ لَا أَجْعَلُ أَحَدًا فِي حِلٍّ صَغَّرَ اسْمَ أَبِي
سنن الترمذی
ہناد، وکیع، موسیٰ بن علی، حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عرفہ کا دن اور عیدالاضحی کا دن اور ایام تشریق (یعنی ذی الحجہ کی گیارہویں، تیرہویں تاریخ) ہم مسلمانوں کے عید اور کھانے پینے کے دن ہیں۔ اس باب میں حضرت علی ؓ سعد، ابوہریرہ ؓ جابر نبیشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، بشر بن سحیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، انس ؓ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عائشہ عمرو بن عاص ؓ اور عبداللہ بن عمر ؓ سے بھی روایت ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عقبہ بن عا مر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ ایام تشریق میں روزے رکھنا مکروہ ہے لیکن صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی ایک جماعت اور بعض صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم متمتع کے لئے اگر اس کے پاس قربانی کے لئے جانور نہ ہو تو روزہ رکھنے کی اجازت دیتے ہیں بشرطیکہ اس نے پہلے دس دنوں میں روزے نہ رکھے ہوں۔ امام شافعی رحمہ اللہ ، مالک رحمہ اللہ، احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں کہ اہل عراق موسیٰ بن علی بن رباح اور اہل مصر موسی بن علی کہتے ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں کہ میں نے قتیبہ کو لیث بن سعد کے حوالے سے کہتے ہوئے سنا ہے کہ موسیٰ بن علی کہا کرتے تھے کہ میں اپنے باپ کے نام کی تصغیر کرنے والے کو کبھی معاف نہیں کروں گا۔
ان تمام احادیث شریفہ کا خلاصہ یہ ہے کہ
ایام تشریق ، تکبیر تشریق والے ایام یعنی 9 تا 13 کو نہیں کہتے !
بلکہ ایام تشریق 11۔12۔13
ذی الحجہ کے تین ایام کو کہتے ہیں۔ یہی اس کے معنی حقیقی ہیں۔
ایام تشریق ان تین ایام کو اس لئے کہتے ہیں کہ شروع میں انہی تین ایام میں گوشت سکھاتے تھے۔تشریق کے معنی سکھانے کے آتے ہیں ۔
اس اعتبار سے ایام تشریق کے تینوں ایام کے روزوں  اور یوم النحر اور عید الفطر (کل پانچ ایام پورے سال میں) کے روزوں کی ممانعت صحاح اور سنن کی روایات میں موجود ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
سیدپور بیگوسرائے ۔بہار