کورونا وائرس کی وبا

کورونا وائرس کی وبا
از قلم:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
خبر ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر 1 جون 2020 قومی رابطہ کمیٹی کا صرف ہفتہ اور اتوار کو لاک ڈاؤن کا فیصلہ قومی رابطہ کمیٹی نے ملک میں ہفتہ اور اتوار کو لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا، جمعہ کو بھی دکانیں کھلی رکھی جائیں گی، مارکیٹیں اور دکانیں کھولنے سے متعلق اوقات کار میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں لاک ڈاؤن میں نرمی اور پبلک ٹرانسپورٹ اور دکانیں کھولنے سے متعلق تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعہ کو بھی دکانیں کھلی رکھی جائیں، جبکہ لاک ڈاؤن صرف ہفتہ اور اتوار کو ہوا کرے گا۔ یعنی ہفتہ اور اتوار کو دکانیں اور مارکیٹس بند رکھی جائیں۔ مارکیٹیں اور دکانیں کھولنے سے متعلق اوقات کار میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
کورونا وائرس کی وبا پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے ۔یہ شدیدمتعدی مرض ملنے جلنے ،ہاتھ لگانے اور چھونے سے پھیلتا ہے ۔لاکھوں افراد اس سے متاثر ہیں اور ہزاروں اس میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوچکے ہیں۔اس وبا کے نتیجے میں لوگ بہت سے مسائل کا سامنا کر رہے کورونا وائرس کی وبا کی مزید روک تھام کے لیے اسفار پر پابندی، قرنطینہ، کرفیو، تالابندی، اجتماعات اور تقریبوں کا التوا یا منسوخی، عبادت گاہوں اور سیاحتی مقامات کو مقفل کر دینے جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ۔اس وبا نے عالمی سطح پر معاشرتی اور معاشی صورت حال کو سخت مضطرب کر رکھا ہےضروری اشیا کی قلت کے خوف سے خریدار بدحواس ہیں اور دیہاڑی مزدوروں کی روزی چھن چکی ہے۔ علاوہ ازیں وائرس کے متعلق سازشی نظریوں اور گمراہ کن معلومات کی آن لائن اشاعت زوروں پر ہے،کورونا وائرس کو کچھ لوگ دنیا کی سب سےبڑی تباہی کا پیش خیمہ سمجھتے ہیں بلکہ اس کو قرب قیامت کی دستک تک قرار دے رہے ہیں ۔ اس کے برعکس ایسے لوگ بھی ہیں جو مختلف بنیادوں پر اس طرز فکر کی مخالفت کررہے ہیں مثلاً ان میں سے کسی کی دلیل یہ ہے کہ یہ چینی مصنوعات کو بدنام کرکے اپنے سب سے بڑے معاشی حریف کو میدان سے باہر کرنے کی امریکی سازش ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ ویکسین بیچ کر کروڑوں روپئے کمانے کی خاطر کھڑا کیا جانے والاہے، اس لیے کہ اس بیماری سے ابھی تک جتنے لوگ مرے ہیں ان سے بھی زیادہ لوگ تو ہرروز انفلوئنز وغیرہ کے سبب ہلاک ہوجاتے ہیں وغیرہ ۔ خیر گو ناگوں ا سباب کی بنا پر کورونا وائرس نےدنیا کو دو بڑے طبقات میں تقسیم کردیا ہے۔ ایک اس کے منکرین اوردوسرےاس پر یقین کرنے والے ۔
امریکہ سمیت کسی ملک کی ہمت نہیں ہے کہ اس کی جانب آنکھ اٹھا کر دیکھے ۔ ہر کس و ناکس کواس کے آگے سجدہ ریز ہونےکے لیے مجبور کردیا گیا ہے۔ کورونا وائرس جیسے نظر نہ آنے والے جرثومے نے عالمی معیشت کے تاروپود تاش کے پتوں کی مانند بکھیر دیئے ۔ ساری دنیا کے حصص بازار کو دیکھتے دیکھتے ایسےا ڈھیر دیا کہ انسانی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ ہر روزشیئر بازار کے سرمایہ کار ہزاروں کروڑ سے ہاتھ دھو رہے ہیں اور سارے ماہرین معاشیات اس ریت کی گرتی ہوئی دیوار کو سنبھالنے کے لیے مصروفِ عمل ہیں لیکن ان کی ایک نہیں چلتی ۔ عالمی معیشت کے تارِ عنکبوت کو ایک معمولی سے وائرس نےتہس نہس کردیا اور اس کے آگے ہرکوئی بے یارو مددگار ہوگیا ۔ اس سے ظاہر ہوگیا کہ قدرت کے مسلط کردہ ایک ہوا کے جھونکے نے بظاہر لہلہاتے شجر ِ سایہ دار کو یکلخت سوکھا اور کھوکھلا کردیا اور دولت و حشمت کی بنیاد پر خدائی کا دعویٰ کرنے والے اوندھے منہ ڈھیر ہو گئے۔
٭:…کورونا وائرس کی وبا کی صورت میںہم گناہوں میں لتھڑے ہوئے انسانوں کیلئےتنبیہات اور ہم ناشکروں کے لئے کئی سبق ہیں کہ لوگ جب اللہ تعالیٰ کی بعض نعمتوں سے محروم ہوتے ہیں تب انھیں ان کی قدر معلوم ہوتی ہے۔ صحت کی قدر صحیح معنیٰ میں وہی شخص کر ے گا جو کسی مرض میں مبتلا ہوگیا ہو۔ امن کی نعمت کو وہی شخص پہچان سکتا ہے جو کچھ عرصہ خوف میں جیے۔ انسان اکثر ان بہت سی ظاہری و باطنی نعمتوں سے غافل ہوجاتا ہے جن سے اللہ تعالیٰ نے اسے نوازا ہے۔ اسے جب اللہ کی نعمتوں کا احساس ہوتا ہے تو اس کی شکر گزاری بڑھ جاتی ہے اور جو کچھ اسے حاصل ہے اس پر قانع ہوجاتا ہے۔
٭:… اس کے ذریعے بندے کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ ہمیشہ اللہ کی پناہ میں جائے اور اسی سے تحفظ اور مدد طلب کرے۔ انسان جب مصیبتوں اور تکالیف میں مبتلا ہوتا ہے تو اسے تلاش کرتا ہے جو اس کی مدد کرے اور نجات دے۔ جب اسے احساس ہوگا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں صرف اللہ ہی اس کامددگار اور کارساز ہے تو اسے اطمینان و سکون حاصل ہوگا۔
٭:… کورونا کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ اہلِ ایمان حفظانِ صحت کی ان ہدایات کی پابندی کریں جو سرکاری محکموں کی جانب سے جاری کی جاتی ہیں، تاکہ وہ خود بھی محفوظ رہیں اور دوسروں کی بھی حفاظت ہو۔
٭:… مصیبتیں اور آزمائشیں اس لیے بھی آتی ہیں کہ بندوں کو معاصی اور گناہوں میں پڑنے سے بچائیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ وہ انھیں متنبّہ اور ہوشیار کرتا ہے، تاکہ وہ غلط کاموں سے بچیں، جن کا ضرر خود ان کی ذات کو اور سماج کو پہنچتا ہے۔ یہ تنبیہ مومن اور غیر مومن سب کے لیے ہوتی ہے۔