نماز تسبیح پڑھنے کا طریقہ

نماز تسبیح پڑھنے کا طریقہ
از قلم:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
صلاۃ التسبیح کا حدیث میں بڑا ثواب منقول ہے، اس کے پڑھنے سے بے انتہا ثواب ملتا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس کو یہ نماز سکھائی تھی، اور فرمایا تھا کہ اس کے پڑھنے سے تمھارے تمام گناہ اگلے پچھلے نئے پرانے چھوٹے بڑے غلطی سے کیے ہوئے اور جان بوجھ کر کیے ہوئے، چھپ کر کئے ہوئے اور کھلم کھلا کئے ہوئے سبھی گناہ اللہ تعالیٰ معاف کردیں گے۔ اور فرمایا کہ اگر ہوسکے تو یہ نماز روزانہ پڑھ لیا کرو اور اگر نہ ہوسکے تو ہرہفتہ میں ایک بار پڑھ لیا کرو، یہ نہ ہوسکے تو مہینہ میں ایک بار پڑھ لیا کرو، یہ بھی نہ ہوسکے تو سال بھر میں ایک دفعہ پڑھ لیا کرو، اور ا گر یہ بھی نہ ہوسکے تو کم ازکم زندگی بھر میں ایک بار ضرور پڑھ لو۔ اگر کوئی مصائب دور کرنے یا حاجت کے لیے پڑھے تو امید ہے کہ اس کو مقصد میں کامیابی ملے۔
اس نماز کے پڑھنے کی ترکیب یہ ہے ۔ چار رکعت نفل کی نیت باندھ کر پہلے ثناء کے بعد سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِٰلہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرط پندرہ بار پڑھے پھر تعوذ تسمیہ سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھ کر دس بار یہی تسبیح پڑھے پھر رکوع کرے اور کوع میں دس بار پڑھے رکوع سے سر اٹھائے اور تسمیع وتمحید کے بعد دس بار پڑھے پھر سجدہ میں جائے اور دس بار پڑھے پھر سجدہ سے اٹھ کر بیٹھے ہوئے دس بار پڑھے پھر دوسرا سجدہ کرے اور اس میں بھی دس بار یہی تسبیح پڑھے پھر سجدہ سے اٹھ کر دوسری رکعت شروع کردے پہلی رکعت کی طرح سورۃ فاتحہ سے پہلے پندرہ بار پڑھے ہر ہر رکعت میں کل ۷۵ بار یہ تسبیح پڑھے تاکہ چاروں رکعتوں میں تین سوبار ہوجائے۔ یہ نمازا وقاتِ مکروہ کے علاوہ جب چاہے پڑھ سکتا ہے مگر بہتر یہ ہے کہ ظہر کی نماز سے پہلے پڑھے اور جمعہ کے دن نماز جمعہ سے پہلے پڑھے۔۔(سنن الترمذی،ابواب الوتر،باب ماجاءفیصلاۃالتسبیح،1/117،قدیمی)اس نماز کا کوئی خاص وقت نہیں ،اسےمکروہ اوقات کے علاوہ جب بھی ہوسکے پڑھ سکتے ہیں ۔
اس دور میں ایک نیا فتنہ برپا ہوا ہے کہ بعض حضرات نے شریعت کی صرف (الف ب ت) سے واقف ہوکر مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد حتی کہ علماء کرام کو کافر، مشرک اور بدعتی قرار دینے کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا ہے۔ اور لوگوں کے سامنے اپنی رائے اس طرح تھوپنی شروع کردی ہے کہ جو انہوں نے یا اُن کے علماء نے سمجھا ہے صرف اور صرف وہی صحیح ہے، باقی تمام مکاتب فکر کافر، مشرک اور بدعتی ہیں۔ چنانچہ انہوں نے صلاۃ التسبیح سے متعلق احادیث کو ضعیف یا موضوع قرار دے کر بڑی جرأ ت سے کام لیا اور اس نماز کو ہی بدعت قراردینا شروع کردیا ہے۔ حالانکہ صلاۃ التسبیح سے متعلق احادیث حدیث کی اُن مشہور ومعروف کتابوں میں مذکور ہیں جنہیں امت مسلمہ میں زمانۂ قدیم سے ہی مقبولیت حاصل ہے، جن کو صحاح ستہ کہا جاتا ہے یعنی حدیث کی چھ صحیح کتابیں۔ اور ابتداء سے عصر حاضر تک کے ہر زمانہ کے محدثین کی ایک جماعت نے ان احادیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔اللہ سبحانہ ان رمضان المبارک کی گھڑیوں میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کی توفیق نصیب فرمادیں۔آمین یارب العٰلمین۔