درود ناریہ

درود ناریہ
انتخاب:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
درود ناریہ ایک ایسا مبارک درود شریف ہے جو ہمارے اکابرین کا مستند اور مجرب وظیفہ رہا ہے.بڑے بڑے بزرگوں نے اسے اپنی کتابوں میں بہت اہمیت اور اھتمام کے ساتھ ذکر کیا ہے،تمام جائز حاجات کے حصول کیلئے،ھرقسم کی پریشانیوں کے خاتمہ کیلئے،اسی طرح رشتوں کی بندش،کاروباری بندش،جسمانی امراض،روحانی امراض،مالی پریشانیاں،گھریلو ناچاقیاں،ان سب کے خاتمہ کیلئے،اور پہاڑ جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے،اس درود شریف کا پڑھنا مجرب المجرب اور بزرگوں کا معمول رہا ہے.علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں 4444 مرتبہ اس کا ورد کرنا یہ اکسیر فی التاثیر ہے.
علامہ دینوری رحمہ اللہ،شیخ محمد تیونسی رحمہ اللہ اور دیگر کئی اکابرین نے اس درود شریف کو ذکرکرکے اس کے بےشمار فضائل ومناقب بیان فرمائے ہیں،دارالعلوم دیوبند کے کئی بزرگوں کے معمولات میں یہ شامل رہا ہے،جامعہ بنوری ٹاؤن کے بزرگ اساتذہ کرام کا بھی یہی معمول رہاہے،اور اب بھی سخت حالات میں اس کا وردکیا جاتاہے،سلسلہ نقشبندیہ میں یہ درود شریف پابندی سے پڑھا جاتاہے اور اس سلسلہ کے بزرگوں نے اسے اوراد نقشبندیہ میں اھتمام سے ذکر فرمایا ہے،یہ درود شریف کئی طریقوں اور مختلف الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ آیا ہے،اس میں موجود بعض کلمات دو طرح سے منقول ہیں :تنحل بہاالعقد وتنفرج بہا الکرب وتقضی بہاالحوائج وتنال بہا الرغائب اس صورت میں ھاضمیر لفظ صلاۃ کی طرف لوٹ رہی ہےاور یوں بھی منقول ہیں:تنحل بہ العقد وتنفرج بہ الکرب وتقضیبہ الحوائج وتنال بہ الرغائب اور اس صورت میں ضمیر جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات کیطرف لوٹ رہی ہےاور بطور وسیلہ اس طرح پڑھنے میں کوئی حرج نہیں. اور یہ الفاظ شرکیہ ہرگز نہیں بزرگوں نے اس کی صراحت فرمائی ہے.لہذا اس درود شریف کو اہل بدعت کا درود کہنابالکل ہی نامناسب ہےاور اس کو ناریہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ آگ کیطرح سریع التاثیر ہے یعنی جس طرح آگ کا اثر تیز ہوتا ہے اور تیزی کے ساتھ اثر کرتی ہے اسی طرح اس درود شریف کا بھی اثر تیز ہے.اور مقاصد و حاجات میں اس کا ورد کرنا سریع التأثير ہےلہذا اسکو پڑھنے والوں کو ناری یعنی آگ والے کہنا یا ناری افعال والاکہنا قطعا مناسب نہیں ہے.
ابوزید
جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی
یہ درود گوناگوں روحانی اسرار کا خزینہ ہے بلکہ اس میں حصولِ معرفت کا راز چُھپا ہے جسے عارفوں اور ولیوں کے سوا کوئی نہ جان سکا۔ لہٰذا اہلِ روحانیت میں اس درود شریف کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اس لئے جو شخص اس درود کے اسرار جاننا چاہتا ہے، اسے چاہئے کہ مرشدِ کامل سے اجازت لے کر اس درود پاک کی دعوت پڑھے۔ اس کی دعوت پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ کسی تنہائی والی جگہ پر 40 دن کے لئے گوشہ نشینی اختیار کرے اور دن کے وقت روزہ رکھے اور چِلّہ کے دوران رات دن یہی درود پڑھے پھر دیکھے پردۂ غیب سے اس پر عجیب و غریب اسرار ظاہر ہوں گے۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک میں اعتکاف کے دوران بھی اگر یہی درود پاک پڑھا جائے تو اللہ تعالٰی اسے بےشمار روحانی اسراروں سے نوازے گا۔دنیوی فائدہ یہ ہے کہ اس درود پاک کو پڑھنے والا ہمیشہ رنج و غم اور پریشانیوں سے محفوظ رہتا ہے۔ لہٰذا جب کسی پر کوئی مصیبت آئے تو فوراً اس درود پاک کا ورد کرنا چاہئے انشاءاللہ مصیبت فوراً ختم ہوجائے گی یعنی زحمت رحمت میں تبدیل ہوجائے گی۔درودِ ناریہ یہ ہے:
بسم اللہ الرّحمٰن الرّ حیم
الَلّٰھُمَّ صَلِّ صَلٰوۃً کَامِلَۃً وَسَلِّمْ سَلَامًا تَآمًا عَلٰی سَیَّدِنَا وَ مَوْلَانَا
اے اللہ! تو درود نازل کر ایسا درود جو کامل ہو اور سلام بھیج ایسا سلام ہو جوکُھل کے ہو اوپر ہمارے سردار ہمارے آقا
مُحَمَّدِنِ الَّذِیْ تَنْحَلُّ بِہِ الْعُقَدُ وَ تَنْفَرِجُ بِہِ الْکُرَبُ وَتُقْضٰی بِہِ
محمدﷺکے جن کے ذریعے سے مشکلیں حل ہوتی ہیں اور پریشانیاں رفع ہو تی ہیں اور
الْحَوَائِجُ وَ تُنَالُ بِہِ الرَّغَائِبُ وَحُسْنُ الْخَوَاتِمِ وَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ
ضرورتیں پوری ہوتی ہیں اور مقاصد حاصل ہوتے ہیں اورخاتمہ بخیر ہوتا ہے اور بادل
بِوَجْہِہِ الْکَرِیْم وَ عَلٰی آلِہ وَ اَصْحَابِہ فِی کُلِّ لَمْحَۃٍ وَّ نَفَسٍم
آپﷺ کے معزز چہرہ کو دیکھ کر سیراب ہوتا ہے اور درود بھیج آپﷺ کی اولاد پر آپﷺکے اصحاب پر ہر لمحہ اور ہر سانس میں
بِعَدَدِ کُلِّ مَعْلُوْمٍ لَّکَ یَا اَللّٰہُ یَا اَللّٰہُ یَااَللّٰہُ
مطابق اپنی معلومات کے شمار کے۔اے اللہ ،اے اللہ ،اے اللہ