نماز تہجد،جو تمام نفلی نمازوں پر بھاری ہے

نماز تہجد،جو تمام نفلی نمازوں پر بھاری ہے
از قلم:… قاری محمد اکرام چکوالی
نماز تہجد نفل نمازوں میں سب سے زیادہ اہمیت و افضلیت کی حامل ہے۔تہجد کی نماز سنت ہے۔ یہ وہ نفل نماز ہے جو تمام نفلی نمازوں پر بھاری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اس کا اہتمام فرمایا اور صحابہ کرام کو بھی اس کی تلقین اور ترغیب دی تہجد سے مراد رات کے پچھلے پہر اٹھ کر اللہ کے حضور جھک جانا اور نوافل ادا کرنا ہے۔ تہجد وہ نفل نماز ہے جس کاحکم الٰہی ہے۔ امت مسلمہ کو اس کا حکم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے۔ آپؐ نے صحابہ کرام کو اس کی تلقین بھی کی اور ترغیب بھی دی۔قرآن کریم میں آپؐ کو اس طرح حکم دیا گیا:’’اور رات کے کچھ حصے میں تہجد پڑھا کرو جو تمہارے لیے ایک اضافی عبادت ہے، اُمید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہیں ’’مقامِ محمود‘‘ تک پہنچائے گا۔ ‘‘(بنی اسرآئیل 79)اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی تہجد کی نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل اور مختلف قسم کی ترغیبات وارد ہوئی ہیں، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دوڑنے لگے اور کہنے لگے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں، میں بھی لوگوں کے ساتھ آیا، تاکہ دیکھوں (کہ واقعی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہیںیا نہیں؟) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھ کر کہا کہ: یہ چہرہ جھوٹے شخص کا نہیں ہوسکتا۔ وہاں پہنچ کر جو سب سے پہلا ارشاد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سنا، وہ یہ تھا کہ لوگو! آپس میں سلام کا رواج ڈالو اور (غرباء کو) کھانا کھلاؤ اور صلہ رحمی کرو اور رات کے وقت جب سب لوگ سوتے ہوں (تہجد کی) نماز پڑھا کرو، تو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤگے۔‘‘ (قیام اللیل)حضرت علی سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: جنت میں ایسے بالا خانے ہیں (جوآبگینوں کے بنے ہوئے معلوم ہوتے ہیں) اُن کے اندر کی سب چیزیں باہر سے نظر آتی ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ! یہ کن لوگوں کے لیے ہیں؟حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گرہیں لگا دیتا ہے، اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے: ابھی رات بہت لمبی ہے، پس سوئے رہ، تو اگر وہ بیدار ہو جاتا ہے، اور اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر وہ وضو بھی کر لے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر اس نے نماز پڑھی تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں، اور وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ہشاس بشاس اور خوش دل ہوتا ہے، ورنہ اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ وہ بد دل اور سست ہوتا ہے“۔حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : ’’تم رات کے جاگنے کو لازم پکڑو، کیوں کہ یہ تم سے پہلے صالحین اور نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور رات کا قیام اللہ تعالیٰ کی طرف تقرب کا ذریعہ ہے اور گناہوں کے لیے کفارہ ہے، اور گناہوں سے روکنے اور حسد سے دُور کرنے والی چیز ہے۔ ‘‘ (قیام اللیل)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ: ’’ تین قسم کے آدمیوں سے حق تعالیٰ شانہٗ بہت خوش ہوتے ہیں: ایک اُس آدمی سے جو رات کو ( تہجد کی نماز کے لیے) کھڑا ہو، دوسرے اُس قوم سے جو نماز میں صف بندی کرے، اور تیسرے اُس قوم سے جو جہاد میں صف بنائے (تاکہ کفار سے مقابلہ کرے)۔ ‘‘ (قیام اللیل) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے:”تم تہجد ضرور پڑھا کرو ، کیوں کہ وہ تم سے پہلے صالحین کا طریقہ اور شعار رہا ہے۔ یہ تمھارے رب کا قرب حاصل کرنے کا خاص وسیلہ ہے۔ یہ گناہوں کے برے اثرات کو مٹانے والی اور گناہوں کو روکنے والی ہے“(ترمزی شریف)
نماز تہجد کا افضل وقت رات کا آخری حصہ ہے۔ اس میں کم از کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعت ادا کی جاتی ہیں۔ (بخاری)اگر رات کو اٹھ کر نماز پڑھنے کی ہمت نہ ہو تو عشاء کی نماز کے بعد بھی چند رکعت تہجد کی نیت سے پڑھی جا سکتی ہے مگر اس سے ثواب میں کمی ہو جاتی ہے۔دیگر نفل نمازوں کی طرح نماز تہجد بھی گھر ہی میں پڑھنی افضل ہے۔رات کی نفل نماز میں افضل یہ کہ دو دو رکعت کر کے پڑھی جائیں۔ تہجد کی رکعت بھی دو دو کر کے پڑھی جاتی ہیں۔ویسے احادیث میں بارہ رکعات تک کا ذکر ملتا ہے، آٹھ رکعات پر زیادہ اتفاق ہے۔تہجد درحقیقت وہ نماز ہے جو سو کر اٹھ کر نصف شب گذرنے کے بعد ادا کی جائے؛ البتہ اگر کسی کو یہ خوف ہوکہ سونے کے بعد اٹھنا مشکل ہو جائے گا تو عشاء کے بعد ہی تہجد کی نوافل پڑھ سکتا ہے، اس سے بھی ان شاء اللہ تہجد کا ثواب مل جائے گا (مستفاد از فتاویٰ محمودیہ ۷/۲۳۴) وقتِ مسنون تو اخیر شب ہے؛ باقی نمازِ عشاء کے بعد سے صبح صادق تک کبھی بھی تہجد کی نماز ادا کی جاسکتی ہے، اس سے بھی تہجد کا ثواب حاصل ہوجائے گا ان شاء اللہ (فتاویٰ دارالعلوم ۴/۳۰۷، ۳۱۲) تہجد کی نماز دو یا چار رکعتیں بھی پڑھی جاسکتی ہے؛ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ بالعموم آٹھ رکعتیں پڑھنے کی تھی۔ (درمختار)پرانے وقتوں میں نماز تہجد بڑی کثرت اور اہتمام کے ساتھ پڑھنے کا رواج تھا، گھر کے بڑے بوڑھے مختلف افراد، مرد و عورتیں رات کے پچھلے پہر بستر چھوڑتے، ٹھنڈے، گرم پانی سے وضو کرتے، پھر مرد حضرات مسجد کی طرف چل دیتے، اور خواتین گھر وں میں مخصوص جگہوں پر تہجد کی نماز ادا کرنے کا اہتمام کرتیں، اور یہ لوگ سپیدۂ سحر نمودار ہونے تک اسی طرح اپنے محبوبِ حقیقی کے ساتھ راز و نیاز میں ہمہ تن مصروف اور منہمک رہتے، لیکن آج بہت دُکھ اور افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہا ہے کہ جب سے نت نئی ایجادات ٹی وی، وی سی آر، ڈش اور انٹر نیٹ بالخصوص فیس بک وغیرہ متعارف ہوئی ہیں، تب سے ہم مسلمانوں سے ہمارا یہ قومی اور دینی ورثہ مکمل طرح سے چھوٹ گیا ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں تہجد کی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرماکر مستقل اس پر عمل پیرا فرمادے ۔